رسائی کے لنکس

افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع کی اُمید ہے: یو این ایچ سی آر


پاکستان میں مقیم افغان خاندان کوائف کے اندراج کے لیے ایک سرکاری مرکز کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں مقیم افغان خاندان کوائف کے اندراج کے لیے ایک سرکاری مرکز کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان قیصر آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کا ادارہ نگران حکومت سے رابطے میں ہے اور توقع ہے کہ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔

پاکستان میں مقیم لگ بھگ 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت رواں ماہ 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اور اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نگران حکومت اس مدت میں توسیع کر دے گی۔

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان قیصر آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کا ادارہ نگران حکومت سے رابطے میں ہے اور توقع ہے کہ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔

قیصر آفریدی نے کہا کہ ایسے افغان جن کے کوائف کا پاکستان میں اندارج نہیں تھا، حکومت نے انسدادِ دہشت گردی کے قومی لائحۂ عمل کے تحت اُن کا اندارج بھی شروع کیا اور اُنھیں ’افغان سٹیزن کارڈز‘ جاری کیے گئے ہیں۔

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق پاکستان کئی دہائیوں سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس معاملے کا مستقل حل تلاش کرنے کے لیے عالمی ادارہ پاکستان سے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

قیصر آفریدی کا کہنا ہے کہ افغانوں کی رضاکارانہ واپسی ترجیحی حل ہے لیکن یہ عمل مرحلہ وار ہونا چاہیے تاکہ واپس جانے والے افغان اپنے وطن میں ٹہر سکیں۔

واضح رہے کہ موسمِ سرما کے تعطل کے بعد یکم مارچ سے پاکستان میں مقیم رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی اُن کے آبائی وطن واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے۔

معمول کے مطابق ہر سال دسمبر میں موسمِ سرما کے سبب افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل روک دیا جاتا ہے۔

قیصر آفریدی کے بقول گزشتہ سال 59 ہزار افغان اپنے وطن واپس گئے تھے اور اس سال اب تک سات ہزار افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق اسے دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2002ء سے اب تک 43 لاکھ افغان پناہ گزین پاکستان سے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔

پاکستانی حکام کہتے رہے ہیں کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے لیے ان کی جانب سے ہر ممکن مدد اور سہولت فراہم کی جائے گی۔

پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی برداری سے بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی احسن طریقے سے واپسی اور اُن کی اپنے ملک میں بحالی سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔

XS
SM
MD
LG