رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی سے روزانہ دو ہزار خاندانوں کی نقل مکانی


وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرکاری فوج اورعسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی کے باعث اس سال اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ نے ایک بیان میں متنبہ کیا ہے کہ لڑائی میں حالیہ دنوں میں شدت آنے سے مزید خاندان علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہوکر پشاور کے قریب جلوزئی کیمپ پہنچ رہے ہیں۔

’’اب تک تقربیاً 101160(ایک لاکھ ایک ہزارایک سوساٹھ) لوگ، زیادہ تر خواتین و بچے، 20 جنوری کوعسکریت پسندوں کے خلاف خیبر میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن شروع ہونے کے بعد سے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔‘‘

یواین ایچ سی آر کی پاکستان میں ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اوسطاَ روزانہ دو ہزار خاندان اندراج کے لیے جلوزئی کیمپ پہنچ رہے ہیں اور ان کے ادارے کی کوشش ہے کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ آنے والوں کو ترجیحی بنیادوں پر رجسٹر کیا جائے۔

’’باڑہ تحصیل میں اس وقت کچھ قبائل ہیں جن میں شالوبر، قمبر خیل، اکا خیل، استوری خیل، ملک دین خیل اور قمر خیل قبائل کے یہ لوگ ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے کیونکہ اس علاقے کے زیادہ تر مرد حضرات روزگار کے سلسلے میں یا ملک سے باہر ہیں یا باقی صوبوں میں ہیں، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ جیسے جیسے لوگ کیمپ میں آئیں تو ایسی خواتین جن کے ساتھ مرد نہیں ہیں یا پھر بچوں والے خاندان انھیں ترجیح دی جائے تاکہ بغیر کسی مسئلے کے ان کی مدد کی جائے۔‘‘

دنیا اسلم خان
دنیا اسلم خان

انھوں نے بتایا کہ نقل مکانی کرکے آنے والوں کی اکثریت کیمپوں کے بجائے رہائشی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دے رہی ہے۔

’’ایک اہم بات ہے کہ جتنے لوگ آرہے ہیں ان کی رجسٹریشن تو جلوزئی کیمپ میں ہورہی ہے لیکن 80 فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ وہ کیمپ سے باہر اپنے رشتے داروں کے ہاں یا جن ے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ اپنے لیے کرائے کی جگہ ڈھونڈ سکیں تو وہ وہاں پر رہ رہے ہیں اور کم تعداد جلوزئی کیمپ میں رہ رہی ہے۔‘‘

’’ان خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ لڑائی والے علاقوں کے قریب رہائش پذیر تھے اور حکام نے انھیں نقل مکانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘‘

آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان عدنان خان کہتے ہیں کہ انھیں مزید لوگوں کے آنے کی توقع ہے اور نقل مکانی کرنے والوں کی دیکھ بھال کے لیے مختلف عالمی اداروں کے تعاون سے وہ انتظامات کرنے میں مصروف ہیں۔

انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا’’یو این ایچ سی آر ہمیں رجسٹریشن میں مدد فراہم کررہا ہے، عالمی ادارہ خوراک انھیں مفت راشن میں مدد کررہا ہے، یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او ان افراد کی صحت کے لیے مدد فراہم کررہے ہیں جب کہ ہم نے ایک طریقہ کار وضع کرلیا ہے جو آئندہ پیر سے شروع ہوگا جس میں ہفتے کے ہر روز ایک مخصوص قبیلے کی رجسٹریشن ہوگی تاکہ رش اور زخمت سے بے گھر ہونے والوں کو بچایا جاسکے۔‘‘

پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام سات قبائلی ایجنسیوں میں سے اکثر میں سرکاری فوج عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ خیبر ایجنسی افغانستان کے ساتھ تجارت کا اہم زمینی راستہ ہے اور یہاں سے نیٹو افواج کے لیے رسد کے قافلے بھی گزرتےہیں تاہم پاک امریکہ تعلقات میں سلالہ فوجی چوکی پر حملے کے بعد سے پاکستان نے ان قافلوں کا سلسلہ معطل کررکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG