میانمار اور بنگلہ دیش اگلے ماہ روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل شروع کر رہے ہیں۔ میانمار کی اس مسلمان برادری کے لوگ اقوام متحدہ کی اس تنبیہ کے بعد بھاگ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور گئے تھے کہ اُن کا مسلسل قتل عام جاری ہے۔
پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ایچ سی آر نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کے پروگرام کی سخت مخالفت کی ہے۔ میانمار کے وزیر برائے سماجی بہبود، امدادی کارروائی اور بحالی وِن میٹ آئے نے وائس آف امریکہ کی ’برمیز سروس‘ کو بتایا ہے کہ نومبر کے وسط میں شروع ہونے والے واپسی کے اقدامات میں 5,000 روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار پہنچایا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اب بھی جاری ہے اور ان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کیلئے حالات سازگار نہیں ہیں۔ یہ پناہ گزیں گزشتہ برس تشدد اور قتل عام سے بچنے کیلئے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش کے حکام نے ان 5,000 روہنگیا پناہ گزینوں کی فہرست میانمار حکام کے حوالے کر دی ہے اور میانمار نے ان افراد کے ناموں کی تصدیق کر دی ہے۔
بنگلہ دیش کے خارجہ سیکریٹری شاہد الحق کہتے ہیں کہ پناہ گزینوں کی واپسی کا یہ عمل پیچیدہ اور مشکل ہے۔ تاہم، اگر متعلقہ حلقوں نے سیاسی عزم کا مظاہرہ کیا تو اس کے مفید نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ حالیہ ملاقات کے بعد ہمیں یقین ہے کہ دونوں فریقین اس سلسلے میں سیاسی عزم رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کو ہر صورت میانمار سے اپنے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہئیے اور اُن سے پوچھنا چاہئیے آیا میانمار میں موجود حالات کے تناظر میں واپس جانے کیلئے رضامند ہیں یا نہیں۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا برادری کیلئے حالات فی الوقت ساز گار نہیں ہیں۔ لہٰذا، وہ پناہ گزینوں کی واپسی کے عمل میں شامل نہیں ہوگی۔
720,000 افراد پر مشتمل میانمار کی روہنگیا مسلمان برادری کے یہ لوگ گزشتہ سال اگست میں صوبے ریخائن سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جب میانمار کی حکومت کی ایما پر فوج نے اُن پر حملے شروع کر دئے تھے۔
میانمار نے گزشتہ ماہ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے تھے جس میں اُس نے پناہ گزینوں کی واپسی سے قبل بعض شرائط پوری کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا جن میں ان لوگوں کیلئے سیکیورٹی کی ضمانت اور شہریت دینے کیلئے طریق کار وضح کرنا شامل ہیں۔
روہنگیا برادری کو 1982 میں نافذ ہونے والے ایک قانون کے تحت شہریت سے محروم کر دیا گیا تھا اور اُس وقت سے یہ لوگ تکنیکی اعتبار سے بے وطن ہو چکے ہیں۔