وسطی امریکہ میں انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپس نے کہا ہے کہ انہیں دو طاقت ور سمندری طوفانوں سے متاثر ہونے والے تقریباً ساڑھے چھ لاکھ لوگوں کے لیے لگ بھگ 43 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارے یونیسیف کے ڈائریکٹر برنٹ آسن نے کہا ہے کہ آگے پیچھے آنے والے سمندری طوفان ایٹا اور آئیوٹا وسطی امریکہ میں بالخصوص بچوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہوئے ہیں۔
وسطی امریکہ کے ساحلی علاقوں سے سب سے پہلے ایٹا ٹکرایا تھا جس سے ہنڈورس، نکاراگوا، گوئٹے مالا، بلیز، ایل سلواڈور، کوسٹا ریکو اور پاناما میں 46 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
اس کے دو ہفتوں کے بعد ایک اور سمندری طوفان آئیوٹا آیا، جس نے پہلے سے ہونے والے نقصانات میں مزید اضافہ کر دیا۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ ان دو طاقت ور طوفانوں کے بعد اس علاقے میں تقریباً 20 لاکھ بچوں کی صحت اور نشو و نما کے لیے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
یونیسف کے ڈائریکٹر آسن کہتے ہیں کہ جیسے جیسے متاثرہ علاقوں سے پانی اترے گا، حالات مزید خراب ہوتے جائیں گے۔ اس لیے ہر آنے والے دن کے ساتھ بچوں اور خاندانوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کی ضرورت بڑھتی چلی جائے گی۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ وہ نکاراگوا، بلیز، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس میں چھ لاکھ سے زیادہ افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں اور کرونا وائرس کی عالمی وبا کی پابندیوں کی وجہ سے کئی متاثرہ علاقوں میں انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس سے پہلے خبروں میں بتایا گیا تھا کہ آئیوٹا کے ساتھ شدید بارشیں اور سیلاب بھی آئے ہیں جن سے نکاراگوا اور ہنڈوراس میں سیلابی ریلوں اور مٹی کے تودے گرنے کا سلسلہ جاری ہے اور دو لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جانا پڑا ہے۔
نکاراگوا، ہنڈوراس، کولمبیا، ایل سیلواڈور اور پاناما نے، آئیوٹا سے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ۔سمندری طوفان آئیوٹا پیر کے روز نکاراگوا کے ساحلوں سے ٹکرایاتھا۔ اس سے کوئی دو ہفتے قبل، ایٹا نامی سمندری طوفان سے بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے سے یہاں تباہی مچ گئی تھی۔
اِیٹا سے پورے وسطی امریکہ میں ایک سو سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں تھیں۔