تمام عرب ممالک سمیت دنیا کے 120 ملکوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹ ڈالتے ہوئے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ واپس لے۔
امریکی صدر نے دھمکی دی تھی کہ وہ اُن تمام ممالک کیلئے امریکی امداد بند کر دیں گے جنہوں نے مصر کی طرف سے تیارہ کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سے قبل سلامتی کونسل کے کل 15 میں سے 14 ارکان نے امریکی اقدام کے خلاف ووٹ دیا تھا جسے امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے آج جمعہ کے روز جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے، ’’مشرق وسطیٰ میں احمقانہ طور پر 70 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے بعد وقت آ گیا ہے کہ اب ہم یہ رقم اپنے ملک کی تعمیر نو پر خرچ کریں۔‘‘
مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ امریکی امداد مصر اور اُردن کو فراہم کی جاتی ہے لیکن ان دونوں ممالک میں صدر ٹرمپ کی دھمکی کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ اُردن کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ امریکی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ مستحکم اُردن اس خطے میں امریکی مفادات کیلئے کس قدر اہمیت رکھتا ہے۔
اُردن کو ہر سال امریکہ سے فوجی اور دیگر شعبوں کیلئے ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی امداد ملتی ہے۔ مذکورہ وزیر نے کہا کہ اس بات کی توقع نہیں ہے کہ امریکی انتظامیہ یہ امداد بند کر دے گی۔ تاہم اگر اُس نے ایسا کیا تو یہ اُردن کی معیشت کیلئے تباہ کن ہو گا۔
اُردن کے سابق وزیر اعظم طاہر المسری نے کہا ہے کہ مسائل کے شکار اس خطے میں امریکی اتحادی ہونے کی حیثیت سے غالباً اُردن کیلئے امریکی امداد برقرار رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ یہ امداد خیرات کے طور پر نہیں دے رہا بلکہ یہ اُردن کی طرف سے علاقے میں استحکام برقرار رکھنے کے اقدامات کا معاوضہ ہے۔
طاہر المسری نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان اور عرب ملک صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنے کے اقدام کو مکمل طور پر رد کرنے سے کم کسی بات پر رضامند نہ ہوتے۔
یروشلم میں مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں کی مقدس مذہبی عمارات موجود ہیں اور اس کی حیثیت کے بارے میں عرصہ دراز سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ جاری رہا ہے جسے طے کرنے کی لاتعداد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اُردن کا شاہی خاندان یروشلم میں موجود مسلمانوں کے قبلہ اول کا محافظ ہے اور یروشلم کی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی کے خیال سے اُردن میں تناؤ بڑھ جاتا ہے۔
اُدھر مصر میں ایٹلانٹک کونسل کے ایک ماہر ایچ اے ہیلیئر کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود مصر کیلئے ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی امریکی امداد بند ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔