صدر براک اوباما نے منگل کے روز علان کیا کہ امریکی کاروباری ادارے افریقہ بھر میں 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے عزم کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مسٹر اوباما نے یہ اعلان منگل کے روز واشنگٹن میں ’امریکہ افریقہ کاروباری فورم‘ سے خطاب کے دوران کیا۔ یہ فورم، سہ روزہ سربراہ اجلاس کا ایک حصہ ہے، جس میں مسٹر اوباما اور 50 افریقی ملکوں کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔
صدر نے کہا کہ اِس سرمایہ کاری میں توانائی، بینکاری، تعمیرات اور انفارمیشن ٹکنولوجی کے شعبوں میں منصوبے شامل ہوں گے۔
امریکہ افریقہ سربراہ اجلاس کا پیر کو افتتاح ہوا، جس دوران بات چیت میں جو معاملات زیر غور آئے اُن میں علاقائی سلامتی، صحت، ماحولیات اور بدعنوانی کے مسائل شامل ہیں۔
دریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افریقہ میں توانائی کے ماحول دوست ذرائع کے حوالے سے امریکی ’اِنی شئیٹو‘ کے لیے ایک کروڑ ڈالر کی اضافی رقوم فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ لاکھوں افریقی عوام کو توانائی تک رسائی ہو، اور اُن کے گھر روشنی سے جگمگائیں۔
بقول اُن کے، ’60 کروڑ افریقی ایسے ہیں جن کو آج بجلی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ اور ہمارے لیے چیلنج واضح ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اِن اعداد و شمار کو بدلیں اور اِنھیں ایک ایسی ساجھے داری میں بدل دیں جس کے ذریعے تمام فریق مواقع سے استفادہ کر سکیں۔ افریقی شہر، افریقی قصبے، افریقی خاندان اس قابل ہو جائیں کہ اُنھیں صاف، شفاف اور قابل تجدید توانائی میسر آجائے‘۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افریقہ کے براعظم کی کچھ معیشیں تیزی سے فروغ پا رہی ہیں، اور اِنہی ملکوں کی کاوشوں کے باعث دنیا کا آئندہ کا نقشہ ابھرنے میں مدد ملے گی۔
پیر کے دِن متعدد افریقی صدور نے گفتگو کی کئی نشستوں میں شرکت کی۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ 2000ء کے تجارتی سمجھوتے کی از سر نو تجدید کرے، جسے ’افریکن گروتھ اینڈ اپورچونٹی ایکٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اور جس کی میعاد آئندہ برس ختم ہوگی۔
صدر اوباما منگل کی ہی شام وائٹ ہاؤس میں افریقی سربراہان کو ایک دعوت پر مدعو کریں گے۔
بدھ کو، وہ معاشی افزائش، علاقائی سلامتی اور بہتر عمل داری پر مرکوز تبالہٴ خیال کی نشستوں میں شرکت کریں گے۔