امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ ایشیا پردھیان مرتکز کرنے کی ایک نئی اسٹریٹجک حکمت عملی کےحصے کےطور پر، آئندہ کئی برسوں تک امریکہ کے بحری جنگی بیڑوں کو کثیر تعداد میں ایشیا پیسفک کے خطےمیں منتقل کیا جائے گا۔
ہفتے کو سنگاپور میں ایشیا بحر الکاہل کے 30ممالک سے تعلق رکھنے والے دفاعی عہدے داروں کےمنعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پنیٹا نے کہا کہ اِس وقت بحر الکاہل اور بحر اوقیانوس میں امریکی بحری فوج تقریباً 50-50فی صد کے تناسب سے تعینات ہے، جسے اب بحر الکاہل میں 60فی صد اور بحر اوقیانوس میں 40فی صد کے تناسب سے تعینات کیا جائے گا۔
سالانہ ’شنگریلا ڈائلاگ‘ سے خطاب میں وزیر دفاع نے وفود کو یہ بھی بتایا کہ یہ نئی تعیناتی 2020ء تک مکمل کردی جائے گی۔
اُنھوں نے بحرالکاہل میں امریکی فوجی مشقوں کو وسیع کرنے اور بحر ہند کی طرح کے علاقوں کی بندرگاہوں کے دورے کرنے کا یقین دلایا۔
جنوبی سمندرِ چین کا خطہ ایک کلیدی اہمیت کا حامل ہے، جِس کےتقریباً مکمل رقبے پر چین دعویدار ہے۔ لیکن، تائیوان، ویتنام، ملائیشیا، سنگاپور، برونائی اور فلپین کے اُس پر اپنے اپنے علاقائی دعوے ہیں۔
پنیٹا نے وفود کو یقین دلایا کہ بحری افواج کی نئے سرے سے منتقلی کا مقصد چین کےعزائم کو مدِنظر رکھ کر نہیں کی جا رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات میں امریکہ کسی کی طرفداری نہیں کرے گا، اور ایک ایسے نظام میں چین کی حمایت کے حصول کا خواہاں ہے جس کے تحت خطے میں حقوق کا تعین ہو اور تنازعات کےحل میں مدد ملے۔
امریکی وزیر ِدفاع اِن دِنوں ایشیا کے ہفتے بھر کے دورے پر ہیں، جِس کے دوران وہ ویتنام اور بھارت میں قیام کریں گے۔