کُرد اور شامی لڑاکوں پر مشتمل امریکی قیادت والے اتحاد نے داعش کے گروپ کے شام کے ٹھکانے، رقہ پر دوبارہ قبضے کے حصول کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
اس بات کا اعلان 'سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف)' کے ایک کمانڈر نے عین عیسیٰ میں کیا، جو رقہ کے شمال میں 50 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ یہ کارروائی اتوار کے روز شروع کی گئی۔
'ایس ڈی ایف' میں اکثریت شامی کرد لڑاکا فورس کی ہے، جسے 'پیپلز پراٹیکشن یونٹس (وائی پی جی)' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ترکی 'وائی پی جی' کو دہشت گرد تنظیم گردانتا ہے، لیکن امریکہ سمجھتا ہے کہ 'وائی پی جی' ہی واحد ملیشیا ہے جو یہ کام سر انجام دے سکتا ہے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ اعلیٰ امریکی جنرل، جوزف ڈنفرڈ اپنے ترک ہم منصب سے بات چیت کے لیے اتوار کے روز انقرہ میں تھے۔
امریکہ نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ رقہ کو واگزار کرانے کی لڑائی میں ترکی شرکت نہیں کرے گا۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان، طلال سیلو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کو بتایا کہ ''یقینی طور پر، ہم نے (امریکی قیادت والے) بین الاقوامی اتحاد سے اتفاق کیا ہے کہ ترکی یا اُس سے وابستہ مسلح دھڑے اس کارروائی میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔''
امریکہ کے یورپی اتحادیوں نے بھی 'وائی پی جی' کو سونپے گئے اہم اختیارات پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اُنھیں اِس بات کا ڈر ہے کہ رقہ پر حملے میں کُردوں کی سرپرستی سے، جو تاریخی طور پر اکثریتی عرب آبادی والا شہر ہے، فرقہ وارانہ مخاصمتیں بھڑک اٹھیں گی۔