پینٹاگان کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے کوبانی کا دفاع کرنے والے کردوں کی حمایت میں، شام کے سرحدی قصبے میں اہداف پر بم باری کی ہے۔ ساتھ ہی، پینٹاگان نے انتباہ جاری کیا کہ داعش کے انتہا پسند اُس علاقے پر جہاں یہ لڑائی لڑی جا رہی ہے، قابض ہو سکتے ہیں۔
جنرل، جان ایلن نے یہ بات منگل کے روز کہی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اِن فضائی کارروائیوں کا مقصد یہ ہے کہ قصبے کا دفاع کرنے والوں کو منظم ہونے کے لیے وقت میسر آسکے۔ امریکی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اِن فضائی حملوں کے نتیجے میں داعش کے سینکڑوں جنگجو ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل، برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے شام کے داخلی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کرد جنگجو ؤں نے داعش کے دو ٹھکانوں پر دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا ہے، جب کہ شدت پسندوں کو متعدد مقامات پر پسپائی پر مجبور کیا گیا۔
تاہم، اس کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ اب بھی کوبانی کے تقریباً نصف علاقے پر قابض ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے بتایا ہے کہ اُس نے منگل اور بدھ کو قصبےمیں اور اُس کے قریب 18 فضائی کارروائیاں کی ہیں۔
منگل کے روز، صدر براک اوباما نے واشنگٹن سے کچھ ہی دور مغربی اور عرب دفاعی قائدین سے ملاقات کی، جس میں کوبانی اور صوبہٴانبار کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
مسٹر اوباما نے متنبہ کیا کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی طویل مدتی کارروائی میں بدل سکتی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جیسا کہ کسی بھی فوجی مہم میں ہوا کرتا ہے، کبھی پیش رفت ہوگی تو کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔