رسائی کے لنکس

امریکہ: ایک دہائی بعد شرح سود میں معمولی اضافہ


فیڈرل ریزریو کے پالیسی سازوں نے ایک ماہ کی طویل سوچ بچار کے بعد، معتبر امریکی اداروں کو دئے گئے مختصر مدت کے قرضوں کے لئے شرح سود میں ایک فیصد کی چوتھائی اضافے کا فیصلہ کیا، جو کہ سات برسوں کے لئے ہوگا

امریکی مرکزی بنک نے ایک دہائی کے بعد پہلی بار شرح سود میں اضافہ کردیا ہے، جس کے نتجے میں امریکی تاجروں اور صارفین کے قرضوں کی لاگت میں اضافہ ہوجائے گا اور عالمی معیشت اثر انداز ہوگی۔

فیڈرل ریزریو کے پالیسی سازوں نے ایک ماہ کی طویل سوچ بچار کے بعد، معتبر امریکی اداروں کو دئے گئے مختصر مدت کے قرضوں کے لئے شرح سود میں ایک فیصد کی چوتھائی اضافے کا فیصلہ کیا، جو کہ سات برسوں کے لئے ہوگا۔

وفاقی ریزرو کا کہنا ہے کہ 2016ء میں بھی شرح سود میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ بتدریج کیا جائے گا۔ ساتھ ہی امریکی معیشت کی صورتحال کی سخت نگرانی بھی جاری رکھی جائے گی، خاص کر اگر افراط زر کی شرح دو فیصد کے اندر رہتی ہے تو بہتر ہے۔

شرح سود میں یہ اضافہ اچانک نہیں کیا گیا۔ ماہرین معاشیات اس بات کی پشنگوئی کئی ہفتوں سے ہی کر رہے تھے اور وفاقی ریزرو نے امریکی معیشت کے مطابق کارروائی کی ہے، جس میں ایک ماہ میں دو لاکھ نئی ملازمتیں شامل ہوئی ہیں، اور معیشت فروغ پا رہی ہے، جبکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں یہ سست روی کا شکار ہے اور 19 ممالک پر مشتمل یورپی اقوام کی یورو کرنسی کی رفتار بھی مدھم پڑ رہی ہے۔

امریکی مرکزی بنک کی جانب سے شرح سود میں طویل عرصہ بعد اضافےکے نتیجے میں دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔

سرمایہ کار شرح سود میں اضافے کے حوالے سے فیصلے کے منتظر تھے، جس میں تقریباً ایک دہائی کے بعد اضافہ ہوا ہے۔

ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں کے کاروبار کے اختتام پر تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ رات گئے یورپ کی شیئر مارکیٹ میں بھی تیزی دیکھی گئی، جبکہ امریکی شیئر مارکیٹ اس اعتماد کے ساتھ آگے بڑھی کہ وفاقی پالیسی ساز مختصر مدت کے قرضوں کی لاگت میں اضافہ کرنے ہی والے ہیں۔

XS
SM
MD
LG