امریکہ میں اب بھی کووڈ-19 کے پھیلنے کی شرح بدستور بلند ہے۔ تاہم اس کے باوجود ویکسین کا کورس مکمل کرنے والوں کو یہ اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ ماسک کے بغیر باہر جا سکتے ہیں.
دنیا کے دوسرے ممالک میں، جہاں ویکسین لگانے کی شرح بلند اور انفیکشن پھیلنے کی سطح نیچی ہے، وہاں اب تک چار دیواری کے اندر ماسک پہننے کی پابندی برقرار ہے۔
بیماریوں پر کنٹرول اور تحفظ کے امریکی ادارے 'سی ڈی سی' نے پچھلے ہفتے ان تمام لوگوں پر سے ماسک پہننے کی پابندی اٹھا لی تھی جنہیں اپنا ویکسین کا کورس مکمل کیے دو ہفتے گزر چکے ہیں۔
جمعرات کے روز سی ڈی سی کی ڈائریکٹر روشل ویلنسکی نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ اپنی ویکسین کی خوراکیں مکمل کرنے والا کوئی بھی شخص ماسک پہننے بغیر یا سماجی فاصلہ رکھے بغیر چار دیواری کے اندر یا باہر، چھوٹے پیمانے یا بڑی سطح کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے۔
اسرائیل میں چار دیواری کے اندر ماسک کی پابندی برقرار ہے جہاں کی 60 فی صد سے زیادہ آبادی کو کم ازکم ویکسین کی ایک خوراک دی جا چکی ہے اور کرونا وائرس کے پھیلنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں محض دس سے کم ہے۔
اسرائیل کے کرونا وائرس کنٹرول سے متعلق عہدے دارنکمان ایش نے کہا ہے کہ اگرچہ ہم ماسک کی پابندی اٹھانے کی جانب بڑھ رہے ہیں، لیکن کوئی مخصوص ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔
برطانیہ اور اٹلی میں لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی آ رہی ہے لیکن چار دیواری کے اندر ماسک پہننے کی پابندی برقرار ہے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ مین ماسک پہننا لازمی نہیں ہے ۔ لیکن ان ملکوں میں کووڈ-19 کے کیسز نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ویلنسکی کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی نے یہ فیصلہ گزشتہ دو ہفتوں میں انفکشن کے کیسز کی تعداد میں ایک تہائی کمی ہونے کے پیش نظر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاو روکنے اور اس سے بچانے کے لیے ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اور یہ کہ اب ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہے اور پچھلے ہفتے سے ویکسین 12 سے 15 سال کی عمروں کے بچوں کو بھی دی جا رہی ہے۔
امریکہ کی لگ بھگ نصف آبادی کو ویکسین کا کم ازکم ایک ٹیکہ لگ چکا ہے جب کہ نئے کیسز کی تعداد اب بھی 30 ہزار روزانہ کے قریب ہے۔
سی ڈی سی کے ماسک پہننے کی پابندی اٹھانے کے اعلان پر ماہرین کی جانب سے ملاجلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
کینیڈا کی مک ماسٹر یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ایک ماہر زین چاگلا کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے ویکسینز نے کووڈ-19 سے ہلاکتوں اور معذوری کے خطرے اور وائرس کے پھیلاؤ کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے، لیکن یہ تصدیق کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے کہ وہ افراد بھی ماسک نہ پہننے کا فیصلہ کرلیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔ انہیں عوامی مقامات سے دور رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
دوسرے ممالک پابندیاں نرم یا سخت کرنے کا فیصلہ نئے کیسز،اسپتالوں میں گنجائش اور ویکسین لگانے کی رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے کر رہے ہیں۔
ویلنسکی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں فیصلے کرتے وقت مقامی عہدے دار اپنے علاقے کی صورت حال کو سامنے رکھیں۔ کیونکہ بعض علاقوں میں نئے انفکشنز کی تعداد زیادہ اور بعض میں کم ہے۔ فاکس نیوز سے اتوار کے روز بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی طرح مختلف علاقوں میں ویکسین لگانے کی رفتار بھی کم یا زیادہ ہے۔ پابندیوں سے متعلق فیصلہ عہدے دار اپنے علاقے کی صورت حال کے مطابق کریں۔
سی ڈی سی کے اعلان کے باوجود ریل گاڑیوں، بسوں اور طیاروں میں ماسک کی پابندی بدستور برقرار ہے ۔ اسی طرح اسپتالوں اور جن ریاستوں نے یہ پابندی نہیں اٹھائی وہاں کے شہروں اور کاروباری مراکز میں ماسک پہننا اب بھی ضروری ہے۔
یونائیڈ ڈفوڈ اینڈ کمرشل ورکرز یونین کے صدر مارک پیران کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے ان کارکنوں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے جنہیں اپنے کام کے دوران صارفین کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کئی دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی کا یہ اعلان بہت پیچیدہ ہے۔ نیو کیسل میں قائم نارتھ امبریا یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ایک ماہر سٹرگیوس موکوس کہتے ہیں کہ ایک عام شخص اعداد و شمار کے چکر میں نہیں پڑتا۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں جو بھی پیغام دیا جائے وہ واضح ہونا چاہیے۔
موکوس کا کہنا ہے کہ سادہ سی بات یہ ہے کہ وائرس اب بھی موجود ہے۔ ہمیں اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وہ سب کچھ کرنا چاہیے جو ممکن ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسک کا استعمال جاری رکھا جائے۔
سی ڈی سی کی ڈائریکٹر ویلنسکی نے سی این بی چینل پر بات کرتے ہوئے کہا اس اعلان کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہر شخص اپنا ماسک اتار پھینکے۔ انہیں اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔