امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے چین سے کہاہے کہ وہ شمالی کوریاکواشتعال انگیز کارروائیوں سے باز رہنے پر زدو دے۔ انہوں نے، امریکہ اور جنوبی کوریا کے سفارت کاروں کے درمیان بات چیت میں پیش رفت کی صورت میں پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام کے خاتمے سے متعلق اگلے اقدامات پر چین کے اسٹیٹ کونصلر دائی بنگو سے بات چیت کی۔
چینی عہدےدار سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات جنوبی چین کے شہر شین ژن میں پیر کے روز ہوئی ، جو ان کے ایشیائی دورے کی آخری منزل تھا۔
وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی عہدے داروں نے واضح کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر سخت دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں اورانہوں نے اسے صاف صاف بتا دیا ہے کہ بیجنگ شمالی کوریا کے طرز عمل پر ناخوش ہے۔
پیانگ یانگ نے 2008ء میں اپنے جوہری ہتھیاروں سے متعلق مذاکرات ختم کردیے تھے اور پچھلے سال اس پر یہ الزام لگا تھا کہ اس نے جنوبی کوریا کے ایک فوجی بحری جہاز کو تارپیڈو کے ذریعے ڈبودیا تھا جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں اس نے جنوبی کوریا پر گولے بھی برسائے تھے جس سے چار ہلاکتیں ہوئیں۔
بیجنگ ، غربت میں گھرے ہوئے ملک شمالی کوریا کا اہم اتحادی ہے اور وہ اسے خوراک اور ایندھن فراہم کرتا ہے۔ گذشتہ سال شمالی کوریا کے کئی عہدے داروں نے چین کا دورہ کیاتھا۔
امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران چینی کونصلر نے اس مہینے دلائی لامہ کے ساتھ صدر براک اوباما کی ملاقات پر چین کی ناپسندیدگی کا اظہار اور تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔