رسائی کے لنکس

امریکہ اور چین دفاعی امور پر بات چیت جاری رکھنے پر متفق


امریکہ اور چین دفاعی امور پر بات چیت جاری رکھنے پر متفق
امریکہ اور چین دفاعی امور پر بات چیت جاری رکھنے پر متفق

دفاع کے امریکی اور چینی عہدے داروں نے جمعے کو پینٹے گان میں میٹنگ کے بعد اگلے سال میٹنگوں اور تبادلوں کے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ یہ سلسلہ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی تنازعہ پیدا ہونے کی صورت میں بھی جاری رہے لیکن چینی اس پر رضا مند نہیں ہوئے۔ چینی امریکی پالیسیوں پر نا پسندیدگی کا اظہار کرنے کے لیئے عام طور سے فوجی تعلقات منقطع کر دیتےہیں۔

امریکی محکمۂ دفاع کی انڈر سکریٹری مچل فلورنوئے نے دن بھر کے مذاکرات کو صاف گوئی اور بے تکلفی پر مبنی قرار دیا۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو سرکاری عہدے دار عموماً اختلاف کا اشارہ دینے کے لیئے استعمال کرتے ہیں۔ لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ٹھوس موضوعات پر اچھے لب و لہجے میں بات چیت ہوئی اور مذاکرات مستقبل میں تعاون کی بنیاد بہتر بنانے میں مفید ثابت ہوئے ۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے سنا کہ چینی اس خیال کے حامی ہیں کہ باقاعدگی سے ، قابلِ اعتبار اور پائیدار بنیاد پر مکالمہ جاری رکھنا مفید ہے ۔ ہمارے لیئے یہ بڑی اچھی خبر ہے۔

لیکن انڈر سکریٹری فلورنوئے یہ کہنے پر تیار نہیں ہوئیں کہ ان کے چینی ہم منصب جنرل ما شیاؤتن نے ایسا کوئی وعدہ کیا ہے کہ امریکی پالیسیوں پر احتجاج کے طور پر چین دفاعی امور میں تعلقات منجمد نہیں کرے گا۔ امریکہ اور چین کے درمیان دفاعی تعلق آٹھ مہینے کے تعطل کے بعد کچھ ہی دن ہوئے بحال ہوا ہے۔ چین نے یہ تعلق امریکہ کی طرف سے تائیوان کو اسلحہ کی فروخت پر احتجاج کے طور پر منقطع کر دیا تھا۔

امریکہ اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی میں گذشتہ سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔ مغربی بحر الکاہل کے علاقوںمیں جنہیں چین اپنے مخصوص اقتصادی زون کا حصہ سمجھتا ہے، اس زمانے میں کئی واقعات ہوئے۔ فلورنوئے نے کہا کہ دونوں ملک جہاز رانی کے تحفظ کی اہمیت پر متفق ہیں، لیکن ان کے درمیان بین الاقوامی قانون کے بعض نکتوں پر اختلاف ہے ۔

چینی عہدے داروں نے واضح کر دیا ہے کہ اب جب کہ ان کی فوجی صلاحیت میں اضافہ ہو گیا ہے، وہ سفارتی اور فوجی اعتبار سے ، قانون کی اس توجیہ پر اصرار کریں گے جسے وہ صحیح سمجھتے ہیں۔ چین کے دفاعی بجٹ میں ہر سال بھاری اضافہ ہو رہا ہے ، اور اس کی فوج پرانی وضع کی زمینی فوج کے بجائے، جدید ٹکنالوجی استعمال کرنے والی زمینی، فضائی اور بحری طاقت بنتی جا رہی ہے ۔

فلورنوئےنے کہا کہ جمعے کے مذاکرات میں وہ امور بھی زیرِ بحث آئے جن پر دونوں ملکوں کو تشویش ہے۔ ان کا کہناتھا کہ ہم نے لگی لپٹی رکھے بغیر ان مسائل پر بات چیت کی جن پر ہمیں اور انھیں دونوں کو تشویش ہے ۔ میں یہاں مخصوص مسائل پر زور نہیں دوں گی بلکہ میں اس بات پر زور دینا چاہوں گی کہ ایسے اجتماع ہونے چاہئیں جن میں ہم تبادلۂ خیال کر سکیں، ان کی صلاحیتوں کو اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کے عزائم کو ، ان کی حکمت عملی اور ان کے نظر یے کو سمجھ سکیں۔

فلورنوئے نے امریکہ کا یہ مطالبہ دہرایا کہ چین کا دفاعی پروگرام زیادہ شفاف ہونا چاہیئے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے دفاعی معاملات کو کھلا رکھنے کی مثال اس طرح قائم کی کہ انھوں نے امریکہ کی نیوکلیئر اسٹریٹجی، بلاسٹک مزائلوں کے منصوبوں اور خلائی دفاع کے بارے میں چینی وفد کو وہی بریفنگ دی جو اتحادی ملکوں کو دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ چین کے رویے میں بتدریج تبدیلی آئی ہے اور فوجی معاملات میں اور بہت سے مختلف موضوعات میں وہ ہمارے ساتھ زیادہ صاف انداز سے بات کرنے لگے ہیں۔

جمعے کے مذاکرات میں بین الاقوامی مسائل بھی زیرِ بحث آئے ۔فلورنوئے نے کہا کہ انھوں نے ایران پر پابندیوں کے بارے میں چین کی کوششوں کا خاص طور سے ذکر کیا، اور افغانستان اور پاکستان کے سلسلے میں تعاون پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ مشرقی افریقہ کے ساحلی علاقے میں بحری قزاقی کا مسئلہ بھی زیرِ بحث آیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ کی اس خواہش پر بھی بات کی کہ چین شمالی کوریا کے حاٖلیہ اشتعال انگیز رویے کو لگام دینے کے لیئے زیادہ سرگرمی سے کارروائی کرے۔

فلورنوئےنے یہ نہیں بتایا کہ چینی وفد کا ردعمل کیا تھا لیکن جمعرات کے روز، چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کے ایک اعلیٰ فوجی افسر کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ چین شمالی کوریا کے اقدامات کے سلسلے میں کوئی کارروائی کرے۔ چین نے مذاکرات کے لیئے کہا ہے جب کہ امریکہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو پہلے جنوبی کوریا کے خلاف حملے بند کرنے چاہئیں۔

فلورنوئےنے کہا کہ جمعے کے مذاکرات سے جنوری میں امریکہ وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کے چین کے دورے ، اور اس کے چند ہفتے بعد چین کے صدر، ہن جنتاؤ کے واشنگٹن کے دورے کے لیئے ابتدائی تیاریاں کرنے میں مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG