رسائی کے لنکس

موسمیاتی تبدیلی: اوباما کا اقدام، عالمی کمپنیاں پُرعزم


وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز اعلان کیا کہ مزید 68 کمپنیوں نے انتظامیہ کے موسمیات کی تبدیلی سے متعلق امریکی کاروباری اقدام کے عزم کے اظہار پر دستخط کیے ہیں، اور جولائی سے اب تک دستخط کنندہ کی کُل تعداد 81 ہوگئی ہے

کوکا کولا سےنائیک تک مزید عالمی صنعتی اداروں نے موسمیاتی تبدیلی کے بچاؤ کے حوالے سے نقصان دہ دھویں کے اخراج میں کمی لانے اور صاف و شفاف توانائی کے استعمال کا عہد کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز اعلان کیا کہ مزید 68 کمپنیوں نے انتظامیہ کے موسمیات کی تبدیلی سے متعلق امریکی کاروباری اقدام کے عزم کے اظہار پر دستخط کیے ہیں، اور جولائی سے اب تک دستخط کنندہ کی کُل تعداد 81 ہوگئی ہے۔

یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ، اَرو پانڈے نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔

نائیک نے2025ء تک اپنی ملکیت یا تحویل والی تنصیبات کو 100 فی صد سطح تک دوبارہ استعمال کے قابل توانائی کے ذرائع کی مدد سے چلانے کا اعلان کیا ہے۔

سونی کی طرح دیگر کمپنیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار میں سالانہ روایتی توانائی کے استعمال کی شرح میں کمی لائیں گی۔


موسمیات سے متعلق صدر اوباما کے اعلیٰ مشیر، برائن ڈیز نے کہا ہے کہ صنعتی اداروں نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے دسمبر میں پیرس میں موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والے اجلاس کی سفارشات کے منتظر ہیں، جن پر وہ اپنے طور پر سختی سے عمل درآمد کے متمنی ہیں۔

ڈیز کے بقول، ’اس عزم کے اظہار سے یہ بات عیاں ہیں کہ موسمیات سے متعلق بین الاقوامی اقدام نہ صرف ہمارے کرہ ارض کے لیے لازم ہے، بلکہ یہ نتائج کے حصول کی جانب ایک مثبت اشارہ ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ جب امریکہ موسمیات کے معاملوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے، دوسرے ملک نہ صرف زیادہ پیش رفت کی جستجو کر رہے ہیں، بلکہ کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ دیگر کلیدی عناصر اِن معاملات میں دنیا بھر کی اس جستجو میں ساتھ دینے کی سعی کر رہے ہیں۔


وائٹ ہاؤٴس نے کہا ہے کہ اِن 81 کمپنیوں میں 90 لاکھ سے زائد افراد ملازم ہیں، جن کی سالانہ آمدن تین ٹرلین ڈالر سے زیادہ ہے۔

پیر کے روز ایک ہنگامی ٹیلی کال کے دوران، انٹیل کارپوریشن کے عالمی ماحولیات کے سربراہ، ٹوڈ بریڈی نے موسمیات کی تبدیلی کو ایک سنجیدہ ماحولیاتی اور معاشی چیلنج قرار دیا، جس کے بچاؤ کے لیے اتنی ہی سنجیدہ کوششیں درکار ہیں۔

امریکی ٹیکنالوجی کی اِس کمپنی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کے پیداواری یونٹس میں 100 فی صد صاف و شفاف توانائی کا استعمال جاری رکھی گی، جب کہ بین الاقوامی پیداوار کے سلسلے میں دوبارہ قابل استعمال توانائی میں اضافہ کریں گے۔ انٹیل نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ تنصیبات پر دوبارہ قابل استعمال تونائی کو ترجیحی بنیادوں پر تین گنا حد تک بڑھا دے گی۔

انٹیل کے بریڈی نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک ’پیچیدہ معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے، انتظامیہ کی قائدانہ صلاحیت کو سراہا۔ اُنھوں نے کہا کہ عزم کا یہ اظہار صنعتی اداروں کو اعتماد دیتا ہے جس سے سرمایہ کاری اور افزائش کے منصوبوں پر عمل درآمد میں معاون بنتا ہے، اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے اقدام کو فروغ دینے میں پُر عزم ہے۔

نئے کاروباری عزم سے متعلق وائٹ ہاؤٴس کا اعلان ایسے وقت سامنے آرہا ہے جب عالمی سربراہان پیرس میں سمجھوتا طے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اس سے قبل، اِسی سال صدر اوباما نے ’شفاف توانائی کے منصوبے‘ کا افتتاح کیا جس کا مقصد توانائی کے شعبے میں 2030ء تک کاربن کے اخراج کو ایک تہائی سے زیادہ سطح تک کی کمی لانا ہے۔

پیر کے روز، سینئر مشیر، ڈیز نے کہا کہ امریکی اقدام کے ساتھ ساتھ عالمی کاروباری برادری کے عزم کے اظہار سے امید ہوچلی ہے کہ دیگر ملک بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لانے کے اپنے اہداف پورے کریں گے۔

XS
SM
MD
LG