امریکی سینیٹ نے ایک عارضی اقدام کی منظوری دیتے ہوئے، امریکی ملازم پیشہ طبقے کو تنخواہوں میں ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ میں مزید دو ماہ کی توسیع دے دی ہے۔
کانگریس کے ایوانِ بالا میں قانون سازوں نےموافقت میں 89اور مخالفت میں 10ووٹوں کی مدد سےبِل پراکثریت سے منظوری دی، جِس سے ایک ہی روز قبل ریپبلیکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان ایک سمجھوتا طے پایا تھا۔
صدر براک اوباما نے کانگریس پر زور دیا تھا کہ چھوٹ میں توسیع کی جائے، بصورتِ دیگر 16کروڑ امریکی اگلے سال اضافی محصول کا سامنا کریں گے، ایسے میں جب کوئی اضافی بوجھ برداشت کرنا اُن کےلیے ممکن نہیں ہوگا۔ تاہم، بِل کی مختصر مدت کے لیے منظوری صدر کی درخواست پر پوری نہیں اترتی، جِنھوں نے سال بھر کی چھوٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
اب یہ بِل امریکی ایوانِ نمائندگان کے سامنے جائے گا، جہاں اِس پر پیر سے پہلے پہلے رائے شماری ہوسکتی ہے۔ منظور ہونے کی صورت میں، بِل دستخط کے لیے صدر کو پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ کی طرف سے منظور ہونے والے بِل کی ایک شق میں صدر سے کہا گیا ہے کہ کینیڈا سے امریکی خلیجی ساحل تک کی مجوزہ آئل پائپ لائن بچھانے کے معاملے پر وہ 60دِنوں کے اندر اندر کوئی حتمی فیصلہ صادر کریں۔ متعدد ڈیموکریٹس اور ماحولیاتی ماہرین اِس منصوبے کے مخالف ہیں۔
بعد ازاں، متوقع طور پر ہفتے کی شام گئے سینیٹ میں ایک کھرب ڈالر مالیت کے ایک نیا مسودہ ٴ بل پیش کیا جائے گا، جِس میں اگلے اکتوبر تک (جو کہ امریکہ میں مالی سال کا آخری مہینا ہے) تمام حکومتی اداروں کو فنڈ فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے، تاکہ جزوی حکومتی شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچا جاسکے۔
ایوانِ نمائندگان جمعے کو پہلے ہی حکومتی کاروبار کے لیے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے چکا ہے، جس دوران رائے شماری میں موافقت میں 296اور مخالفت میں 121ووٹ پڑے تھے۔
شٹ ڈاؤن کی صورت میں حکومتی محکمہ جات غیر اہم کام کو بند کرنے پر مجبور ہوں گے، جِس کے باعث لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ کے’ فرلو‘ پر کام کریں گے۔
کانگریس میں ریپبلیکن پارٹی کے رکن اور اسپیکر جان بینر نے جمعے کو بتاہا کہ نیا مسودہ ٴبِل ایوان میں قانون سازوں کے دونوں کلیدی فریقوں میں ہونے والی مصالحت کا نتیجہ ہے۔ تاہم، ایوان کی سابق اسپیکر اور ڈیمو کریٹ پارٹی کی کانگریس کی رکن نینسی پلوسی نے الزام لگایا کہ ریپبلیکنز سیاسی چالیں چلتے رہے، جِس کے باعث اِس اہم قانون سازی تک پہنچنے کے لیے آخری وقت تک تگ و دو جاری رہی۔