رسائی کے لنکس

امریکی کانگریس کا پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ


  • امریکی ایوانِ نمائندگان کی قرارداد میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق، جمہوریت کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔
  • قرارداد میں امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے رابطے مستحکم کریں۔
  • قرارداد میں پاکستان میں دھاندلی کے الزامات کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
  • امریکی ایوانِ نمائندگان میں یہ قرارداد سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور ہوئی ہے۔
  • پاکستانی دفترِ خارجہ نے امریکی کانگریس کی قرارداد کو پاکستان کے سیاسی حالات اور انتخابی نظام سے متعلق نامکمل آگہی کی عکاس قرار دیا ہے۔

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان نے پاکستان میں رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی 'مکمل اور آزادانہ' تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان نے منگل کو قرارداد نمبر 901 سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کی جس میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں ہراسانی، دھمکیوں، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن تک رسائی روکنے اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں ان حربوں کے ذریعے پاکستان کے عوام کی جمہوری عمل میں شمولیت روکنے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

مذکورہ قرارداد ری پبلکن رُکن کانگریس رچرڈ میک کارمک نے ایوان میں پیش کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں رواں برس آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے۔ الیکشن کے روز ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی تھی جب کہ انٹرنیٹ سروسز میں بھی خلل آیا تھا۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل پر سوال اُٹھائے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی پاکستان کے انتخابی عمل میں مبینہ بدعنوانیوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

قرارداد میں مزید کیا ہے؟

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ کانگریس پاکستان میں جمہوریت، عوامی اُمنگوں کے ترجمان شفاف اور منصفانہ انتخابات کی حمایت کرتی ہے۔

قرارداد میں امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔

ایوانِ نمائندگان کی قرارداد میں پاکستان پر آزادیٔ صحافت، اظہارِ رائے اور پرامن اجتماع کی بنیادی ضمانتوں کے احترام پر زور دیا گیا ہے۔

قرارداد میں پاکستان کے انتخابی اور عدالتی عمل میں مبینہ مداخلت کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں سن 2022 میں پاکستان میں آنے والے سیلاب اور اس کے بعد امریکی امداد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ جب کہ 2022 میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری، اسمبلی کی تحلیل اور پھر بعد میں پیش آنے والے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے اور ساتھ ہی اس نے انسانی حقوق کی پاسداری کے عالمی معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔

قرارداد کے مطابق پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات عام ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ بھی مختلف مواقع پر اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔

پاکستان کا ردِ عمل

امریکی ایوانِ نمائندگان کی قرارداد پر اپنے ردِ عمل میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان 25 جون کو امریکہ کے ایوانِ نمائندگان سے منظور ہونے والی قرارداد 901 سے واقف ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہمارے نزدیک مذکورہ قرارداد کی منظوری کا وقت اور سیاق و سباق دونوں ممالک کے مثبت تعلقات سے ہم آہنگی نہیں رکھتے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ قرارداد پاکستان کے سیاسی حالات اور انتخابی نظام سے متعلق نامکمل آگہی کی عکاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی اور پانچویں بڑی جمہوریت ہے۔ ہم آئین، قانون کی حکمرانی اور اپنے قومی مفادات جیسی اقدار کے ساتھ مکمل وابستگی رکھتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان یکساں احترام اور افہام و تفہیم کی بنیاد پر تعمیری گفت و شنید اور تعلقات آگے بڑھانے پر یقین رکھتا ہے تاہم ایسی قراردادیں نہ ہی تعمیری ہیں اور نہ ہی معروضی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس دوطرفہ تعاون اور دونوں ممالک کے مشترکہ عوامی مفاد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

فورم

XS
SM
MD
LG