امریکی صدر براک اوباما اور کانگریس میں ریپبلیکن پارٹی کے ارکان نے جمعرات کو ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگائے، ایسے میں جب ایوان میں صدر کے خلاف قانونی اقدام کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو رات گئے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ریپبلیکنز کی جانب سے یہ الزام تراشی محض ایک ’سیاسی چال‘ ہے، جب کہ متوسط طبقے کے لیے معاشی مواقع کی فراہمی میں اضافے کے لیے صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں ایوان نمائندگان کے ریپبلیکن پارٹی کے مسودہٴقانون کا جواب دیا گیا، جو کچھ ہی گھنٹے قبل جاری ہوا تھا، جس کے منظور ہونے کی صورت میں کانگریس کو یہ اختیار مل جائے گا کہ وہ عدالتی مقدمے کی پیروی کرے۔
مسودہٴقانون میں الزام لگایا گیا ہے کہ صدر نے 2013ء میں آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، کانگریس کو اعتماد میں لیے بغیر، اپنے فخریہ صحت عامہ کی دیکھ بھال کے اصلاحاتی قانون میں تبدیلیاں کیں۔
اس مسودہٴ قانون میں اوباما انتظامیہ کے ایک فیصلے کا ذکر کیا گیا ہے جس کے تحت، بقول مخالفین، مالکان کا حق صلب کیا گیا ہے، جس میں وہ اپنے ملازمیں کو ہیلتھ کیئر کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ایوان کے اسپیکر، جان بینر نے کہا ہے کہ کانگریس کی اجازت کے بغیر ایسی ترمیم کرنا، امریکی آئین کی سریح خلاف ورزی ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے اس بیان میں، بینر نے کہا کہ ایسی قانون سازی ریپبلیکنز اور ڈیموکریٹس کی آپسی چپقلش کا معاملہ نہیں؛ بلکہ یہ قانون ساز اور انتظامیہ کی شاخوں کی لڑائی ہے، اور سب سے بڑھ کر، اس کا مقصد آئین کی حفاظت کرنا ہے۔
کانگریس میں ریپبلیکن پارٹی کے ارکان ہیلتھ کیئر اصلاحات کے قانون کی مخالفت کے بارے میں آواز بلند کرتے رہے ہیں، اور 2010ء میں جب یہ منظور ہوا، تب سے اُنھوں نے اسے منسوخ کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔