رسائی کے لنکس

امریکی عدالت: گوئٹے مالا کے سابق فوجی کمانڈر کو سزا


جارج سوسا
جارج سوسا

استغاثہ کا کہنا تھا کہ گوئٹے مالا کے سابق کمانڈر جارج سوسا نے امریکی امیگریشن حکام سے عورتوں اور بچوں سمیت 250 افراد کے قتل عام میں ملوث ہونے کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔

براعظم امریکہ کی وسطی ریاست گوئٹے مالا کے سابق فوجی کمانڈر کو ایک عدالت نے امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے 1982ء کی خانہ جنگی میں اپنا کردار چھپانے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ جارج سوسا نے امریکی امیگریشن حکام سے عورتوں اور بچوں سمیت 250 افراد کے قتل عام میں ملوث ہونے کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔ اس قتل عام کو گوئٹے مالا کی 36 سالہ خانہ جنگی میں ایک بدترین سانحہ تصور کیا جاتا ہے۔

گزشتہ سال امریکی جیوری نے فیصلہ دیا تھا کہ سوسا نے 1997ء میں امریکہ میں مستقل رہائش حاصل کرتے وقت دستاویزات میں فوج سے اپنا تعلق اور قتل عام میں کردار کو بیان نہیں کیا تھا۔

سوسا کینیڈا فرار ہو گیا تھا لیکن اسے وہاں سے گرفتار کر کے امریکہ منتقل کیا گیا جہاں اس پر مقدمہ چلایا گیا۔

گزشتہ سال عدالت میں استغاثہ کی جانب سے شواہد پیش کیے گئے کہ سوسا اور کائیبیلس نامی ایلیٹ فورس کے اراکین دسمبر 1982ء میں چوری شدہ اسلحہ کی تلاش کے لیے دوس ایرس نامی گاؤں میں داخل ہوئے لیکن اس میں کامیابی نہ ہونے پر انھوں نے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر مردوں، خواتین اور بچوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ علیحدہ کھڑا کیا۔

پیر کو ایک امریکی بیان میں کہا گیا کہ تجزیے کے مطابق دیہاتیوں کو قتل کرنے سے پہلے چند نوجوان لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ قتل عام کے بعد فوجیوں نے لاشیں ایک کنویں میں پھینک دی تھیں۔

دو فوجیوں نے گواہی کے دوران کہا کہ سوسا اس وقت اس یونٹ کی سربراہی کر رہا تھا جب وہ لاشوں کو کنویں میں ڈال رہے تھے۔
XS
SM
MD
LG