رسائی کے لنکس

قومی قرضہ: ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس نے اپنی اپنی تجاویز پیش کردیں


قومی قرضہ: ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس نے اپنی اپنی تجاویز پیش کردیں
قومی قرضہ: ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس نے اپنی اپنی تجاویز پیش کردیں

ایوان کے اسپیکر جان بینر نے قرضے کی حد میں ایک ٹرلین ڈالر کےاضافے اوراخراجات میں ایک ٹرلین ڈالر کی فوری کٹوتی لانے کا اعلان کیاہے۔ اِس کے علاوہ اگلے سال اخراجات میں مزید کمی کرنے اور ٹیکس میں کوئی اضافہ نہ کرنےکی تجویز پیش کی گئی ہے

ایسے میں جب ایک ہفتے کےبعد امریکہ کوقرضہ جات کی ادائگی کےسلسلےمیں تاریخ کی پہلی نادہندگی کا خطرہ لاحق ہے، امریکی کانگریس میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے قائدین نے حکومت کے اخراجات میں کٹوتی لانےاور قرضے کی حد میں اضافے کے لیے اپنے اپنے منصوبے پیش کیے ہیں۔

ایوان کے اسپیکر جان بینر نے قرضے کی حد میں ایک ٹرلین ڈالر کےاضافے اوراخراجات میں ایک ٹرلین ڈالر کی فوری کٹوتی لانے کا اعلان کیاہے۔ اِس کے علاوہ اگلے سال اخراجات میں مزید کمی کرنے اور ٹیکس میں کوئی اضافہ نہ کرنےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بینر نے اِسے کئی اعتبار سےموزون ترین لیکن عام فہم بندوبست کا نام دیا ہے، جِس میں اِس بات کویقینی بنایا جائے گا کہ حکومت، قرض کی بڑھائی گئی حد سے زیادہ رقم خرچ نہ کرے۔

تاہم، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قائد ہیری ریڈ کی طرف سے پیش کیے گئے مسابقت والے منصوبے کی تائید کررہے ہیں۔

ریڈ کے منصوبے میں 2.7ٹرلین ڈالر کی کٹوتیاں شامل ہیں۔ قرض کی حد میں یہ اضافہ اگلے سال ہونے والے عام انتٕخابات تک کے لیے کارگرہوگا۔ اِس میں بھی ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ شامل نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے اِس طریقہٴ کار کو معقول قرار دیا ہے۔
اگر دو اگست تک کانگریس اور صدراِس بات پر اتفاق نہ کرپائیں کہ وفاقی حکومت کو قرضے کی رقم حاصل ہوتی رہے، تو ایسے میں ملک نادہندہ ہوجائے گا۔ ایسے میں محکمہٴ خزانہ اپنے سرمایہ کاروں کو ادائگیاں نہیں کر پائے گا اور اُن لوگوں کے لیے جو امریکی بینکوں سے قرضہ لینے کے خواہش مند ہیں ، زیادہ شرحِ سود ادا کرنا پڑے گا۔

پیر کو جاری ہونے والی بین الاقوامی مالیاتی فند (آئی ایم ایف) کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور دیگر معیشتوں کے لیے یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ فوری طور پر قرضہ حاصل کرنے کی قانونی حد کو بڑھایا جائے، جب کہ اخراجات میں مرحلہ وار کٹوتی کی جائے۔

XS
SM
MD
LG