امریکہ کے وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر نے عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کی حالیہ پیش قدمی کا ذمہ دار عراقی سکیورٹی فورسز کو قرار دیا ہے جو، ان کے بقول، لڑائی کا حوصلہ ہی نہیں رکھتیں۔
'سی این این' کو دیے جانے والے انٹرویو میں امریکی وزیرِ دفاع نے داعش کی پیش قدمی پر عراقی حکومت اور فوج کے ردِ عمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے عراق کے شہر رمادی پر داعش کا قبضہ ظاہر کرتا ہے کہ عراقی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں میں داعش سے مقابلے کی ہمت اور حوصلہ ہی نہیں ہے۔
اتوار کو نشر کیے جانے والے انٹرویو میں ایشٹن کارٹر نے کہا کہ بظاہر رمادی میں جو ہوا اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ عراقی فوج نے داعش کے جنگجووں کا مقابلہ کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ یہ دعویٰ غلط ہے کہ جنگجووں کی تعداد عراقی فوج سے زیادہ تھی بلکہ انہیں دستیاب معلومات کے مطابق صورتِ حال اس کے برعکس تھی۔
صدر اوباما کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس نے بھی ایک ٹی وی انٹرویو میں کچھ اسی طرح کے خیالات ظاہر کیے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے سوزن رائس کا کہنا تھا کہ عراقی فوج کو داخلی مسائل کا سامنا ہے اور فوج عزم، حوصلے، قیادت اور اسلحے کی کمی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ عراقی فوج کو درپیش "کمزوریوں" کو دور کرنے کے لیے عراقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
دریں اثنا عراقی حکام نے امریکی وزیرِ دفاع کے بیان پر اظہارِ ناراضی کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
عراقی پارلیمان کے کمیٹی برائے دفاع و سلامتی کے سربراہ حکیم الزمیلی نے خبر رساں ادارے 'اے پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیرِ دفاع کا بیان بے بنیاد اور غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ داعش کے مقابلے پر عراقی فوج کو اچھے ہتھیار، آلات اور فضائی مدد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور اب اپنی ناکامی کی ذمہ داری عراق پر عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
داعش کے جنگجووں نے گزشتہ ہفتے رمادی شہر پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد عراق کے فوجی دستے وہاں سے پسپا ہوگئے تھے۔
عراقی فوج نے گزشتہ ہفتے عراقی ملیشیاؤں کی مدد سے رمادی کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ایک بڑے حملے کا آغاز کیا ہے لیکن اس میں اسے تاحال کئی قابلِ ذکر کامیابی نہیں ملی ہے۔