امریکہ میں منگل کو ہو رہے انتخابات میں 28 ریاستوں میں محکمہ انصاف کے شعبہ شہری حقوق کے اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں۔ گو کہ ان کی تعداد گزشتہ انتخابات یعنی 2012ء کے مقابلے میں کم ہے لیکن اس کا دائرہ پہلے کی نسبت پانچ مزید ریاستوں میں بڑھایا گیا ہے۔
ان ریاستوں میں تعینات کیے جانے والے حکام کو پولنگ اسٹیشن میں جانے کا آئینی اختیار نہیں ہو گا کیونکہ 2013ء میں سپریم کورٹ نے ووٹنگ رائٹس ایکٹ کے کچھ حصوں کو کالعدم قرار دے کر محکمہ انصاف کی طرف سے اپنے لوگوں کو مبصر کے طور پر پولنگ اسٹیشن میں مکمل رسائی دینے سے روک دیا تھا۔
اس مرتبہ محکمہ انصاف کے 500 سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے جب کہ گزشتہ انتخابات میں ان کی تعداد 780 سے زائد تھی۔
محکمے کے ترجمان نے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا کہ کتنے اہلکاروں کو مکمل مبصر کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
منگل کو ہونے والے عام انتخابات بشمول صدارتی انتخاب، دہائیوں میں ہونے والی پہلی رائے شماری ہوگی کہ جس میں محکمہ انصاف صرف ان ریاستوں میں اپنے اہلکاروں کو مکمل مبصری کے طور پر تعینات کرے گا جن کی عدالتیں اس کی اجازت دے چکی ہیں۔
صدارتی انتخابی مہم کے اختتامی لمحات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر متنبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہو سکتی ہے اور انھوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ بڑے شہروں میں کسی بھی ممکنہ جعل سازی کی سرگرمی پر نظر رکھیں۔
کئی جائزوں اور مطالعات کے بعد یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ امریکہ میں ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔
اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ نے ایک بیان میں کہا کہ "ہمیشہ کی طرف ہمارے اہلکار اپنے فرائض غیر جانبداری سے ادا کریں گے اور ان کے پیش نظر صرف ایک مقصد ہوگا کہ ہر اہل ووٹر قانون کے مطابق اپنا یہ حق پوری طرح سے ادا کر سکے۔"
عدالتوں نے محکمہ انصاف کو پانچ ریاستوں میں مکمل مبصر کی حیثیت میں اہلکار بھیجنے کی اجازت دے رکھی ہیں۔ ان میں الاسکا، کیلیفورنیا، لوزیانا، نیویارک اور الاباما شامل ہیں۔
لیکن الاباما میں ان اہلکاروں کو صرف بلدیاتی انتخابات تک ہی محدود رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
دیگر 24 ریاستوں میں محکمہ انصاف کا عملہ انتخاب کی صرف "نگرانی" کر سکے گا اور انھیں پولنگ اسٹیشن تک رسائی کے لیے مقامی اور ریاستی حکام سے اجازت طلب کرنا ہو گی۔