رسائی کے لنکس

حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوری اور مشترکہ کوششوں پر زور


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

امریکہ اور پاکستان نے طالبان عسکریت پسندوں کے حقانی نییٹ ورک سے درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے انفرادی نہیں بلکہ ترجیحی بینیادوں پر مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور اُن کی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے درمیان اتوار کو نیو یارک میں ہونے والی ملاقات تقریباََ ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی جس میں افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف حملوں میں ملوث حقانی نیٹ ورک سے نمٹنے کے لیے ممکنہ اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 13 ستمبر کو کابل میں امریکی سفارت خانے اور بین الاقوامی افواج ایساف کے صدر دفاتر پر حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے منظم حملےنے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کی نوعیت کو یکسر تبدیل کر دیا تھا اس لیے بات چیت کا مرکزی نکتہ بھی حقانی نیٹ ورک کا مسئلہ رہا جو امریکہ اورپاکستان دونوں کے لیے خطرہ ہے۔

ملاقات میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کابل میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کو ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ان کوششوں میں اب تک ہزاروں پاکستانی شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی عہدے داروں نے کہا ہے ہلری کلنٹن نے اُن اقدامات پر اپنی پاکستانی ہم منصب سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کر سکتا ہے، اور جواباََ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستانی حکومت بھی انہی اقدامات پر غور اور کارروائی کرنے کا جائزہ لے رہی ہے۔

بقول امریکی عہدے داروں کے بات چیت میں ممکنہ مشترکہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اُنھوں نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ’’ہمیں اُمید ہے کہ اس ملاقات سے انسداد دہشت گردی خصوصاً حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے معاملے پر واضح موقف اپنانے کی ضرورت اجاگر ہوئی ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG