امریکہ نے کہا ہے کہ بھارت میں اس کی سفیر نینسی پاؤل حزب مخالف کے رہنما نریندر مودی سے ملاقات کریں گی۔ مسڑ مودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ملک کے آئندہ وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
اس مجوزہ ملاقات کی تصدیق نئی دہلی میں بھارتی سفارت خانے نے کی ہے جس سے ہندو قوم پرست رہنماء کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں تبدیلی کی غمازی ہوتی ہے۔
2002ء میں ریاست گجرات میں مسلمان مخالف فسادات میں مبینہ کردار پر مودی کے خلاف تنقید کے بعد واشنگٹن نے اُن کو ویزے کے اجرا پر پابندی عائد کر دی تھی۔
گجرات میں ہوئے فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ سفیر نینسی پاؤل کی مسٹر مودی سے ملاقات بھارتی سینیئر سیاستدانوں اور کاروباری برادری کے افراد سے رابطوں کا حصہ ہے، جس سے اُن کے بقول بھارت امریکہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے۔
تاہم اس ملاقات کے وقت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
حالیہ جائزہ رپورٹوں کے مطابق بھارت میں آئندہ پارلیمانی انتخابات میں اگر بھارتیہ جنتا پارٹی ’بی جے پی‘ اچھی کارکردگی دکھاتی ہے تو مسٹر مودی ملک کے نئے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
وزیراعظم منموہن سنگھ کی جماعت کانگریس حالیہ جائزوں کے مطابق حزب مخالف کے اتحاد ’بی ایل اے‘ سے خاصی پیچھے ہے جس کی وجہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی اور بدعنوانی کے اسکینڈلز بتائے جاتے ہیں۔
81 سالہ منموہن سنگھ کی دوسری مرتبہ وزارت عظمٰی کی مدت مکمل ہونے جا رہی ہے جس کے بعد اُنھوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ منموہن سنگھ کہہ چکے ہیں کہ اگر مودی وزیراعظم بنے تو یہ ایک ’تباہی‘ ہو گی۔
نریندر مودی گجرات میں مسلمان مخالف فسادت میں کسی بھی طرح کے غلط اقدامات میں ملوث ہونے کی نفی کرتے ہیں۔ گزشتہ سال بھارت کی ایک عدالت نے بھی کہا تھا کہ مسٹر مودی کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔
مودی کے حامی کہتے ہیں کہ اُن کے دور میں گجرات میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے جس سے اُن کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس مجوزہ ملاقات کی تصدیق نئی دہلی میں بھارتی سفارت خانے نے کی ہے جس سے ہندو قوم پرست رہنماء کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں تبدیلی کی غمازی ہوتی ہے۔
2002ء میں ریاست گجرات میں مسلمان مخالف فسادات میں مبینہ کردار پر مودی کے خلاف تنقید کے بعد واشنگٹن نے اُن کو ویزے کے اجرا پر پابندی عائد کر دی تھی۔
گجرات میں ہوئے فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ سفیر نینسی پاؤل کی مسٹر مودی سے ملاقات بھارتی سینیئر سیاستدانوں اور کاروباری برادری کے افراد سے رابطوں کا حصہ ہے، جس سے اُن کے بقول بھارت امریکہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے۔
تاہم اس ملاقات کے وقت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
حالیہ جائزہ رپورٹوں کے مطابق بھارت میں آئندہ پارلیمانی انتخابات میں اگر بھارتیہ جنتا پارٹی ’بی جے پی‘ اچھی کارکردگی دکھاتی ہے تو مسٹر مودی ملک کے نئے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
وزیراعظم منموہن سنگھ کی جماعت کانگریس حالیہ جائزوں کے مطابق حزب مخالف کے اتحاد ’بی ایل اے‘ سے خاصی پیچھے ہے جس کی وجہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی اور بدعنوانی کے اسکینڈلز بتائے جاتے ہیں۔
81 سالہ منموہن سنگھ کی دوسری مرتبہ وزارت عظمٰی کی مدت مکمل ہونے جا رہی ہے جس کے بعد اُنھوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ منموہن سنگھ کہہ چکے ہیں کہ اگر مودی وزیراعظم بنے تو یہ ایک ’تباہی‘ ہو گی۔
نریندر مودی گجرات میں مسلمان مخالف فسادت میں کسی بھی طرح کے غلط اقدامات میں ملوث ہونے کی نفی کرتے ہیں۔ گزشتہ سال بھارت کی ایک عدالت نے بھی کہا تھا کہ مسٹر مودی کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔
مودی کے حامی کہتے ہیں کہ اُن کے دور میں گجرات میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے جس سے اُن کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔