واشنگٹن —
امریکہ میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ایڈز کے وائرس سے پیدائشی طور پر متاثرہ بچی کے کامیاب علاج کا دعویٰ کیا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کا علاج ایڈز کے علاج کے لیے مروّج روایتی طریقے اور ادویات سے کیا گیا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بچی کو اس مرض سے مکمل طور پر نجات مل گئی ہے۔
بچی کا تعلق جنوبی ریاست مسی سپی سے ہے جب کہ اس کی عمر دو سال کے لگ بھگ ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق 'ایچ آئی وی' سے شفایاب ہونے کا دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
اس بچی کا علاج 'یونی ورسٹی آف مسی سپی میڈیکل سینٹر' میں کیا گیا ہے جس سے منسلک ڈاکٹر ہنّا گے کے مطابق بچی کا علاج ابتدائی عمر سے ہی شروع کردیا گیا تھا۔
ان کے بقول بچی کو 'ایچ آئی وی' سے مقابلے کے لیے دی جانے والے تین روایتی ادویات کا استعمال اسی وقت شروع کرادیا گیا تھا جب اس کی عمر صرف 30 گھنٹے تھی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچی "عملاً شفایاب" ہوچکی ہے جس کا مطلب ہے کہ مروجہ ٹیسٹوں کے نتیجے میں 'ایچ آئی وی' وائرس کا سراغ نہیں ملا ہے جس کے بعد بچی کو اس مرض کے مرتے دم تک جاری رہنےو الے روایتی علاج معالجے کی ضرورت نہیں رہی۔
ڈاکٹروں کے مطابق مذکورہ بچی کی ماں 'آیچ آئی وی' وائرس کا شکار تھی جس کی تشخیص بچی کی پیدائش کے وقت ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متاثرہ بچی کی ماں میں وائرس کی تشخیص پہلے ہوجاتی تو دوائوں کے ذریعے اس کے رحم میں موجود بچی کو وائرس کی منتقلی روکی جاسکتی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کی پیدائش کے فوراً بعد سے 15 ماہ کی عمر تک 'ایچ آئی وی' کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ادویات دی گئیں جس کے بعد اس کی والدہ نے دوائوں کا استعمال روک دیا تھا۔
دس ماہ گزرنے کے بعد بچی کو اس کے معالج کے پاس دوبارہ لایا گیا جس نے اس کا علاج دوبارہ شروع کرنے کی غرض سے خون کا ٹیسٹ کیا تو پتا چلا کہ بچی میں ایڈز کا وائرس موجود نہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کے دیگر ٹیسٹوں کے نتائج سے بھی تصدیق ہوئی ہے کہ اس کے خون میں 'ایچ آئی وی' نہیں رہا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کو مزید نوزائیدہ بچوں پر آزمانے سے قبل اس کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے اور ان کی کامیابی کی صورت میں ایڈز جیسے ناقابلِ علاج مرض پر قابو پانے کی جانب یہ ایک انقلابی پیش رفت ہوگی۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کا علاج ایڈز کے علاج کے لیے مروّج روایتی طریقے اور ادویات سے کیا گیا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بچی کو اس مرض سے مکمل طور پر نجات مل گئی ہے۔
بچی کا تعلق جنوبی ریاست مسی سپی سے ہے جب کہ اس کی عمر دو سال کے لگ بھگ ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق 'ایچ آئی وی' سے شفایاب ہونے کا دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
اس بچی کا علاج 'یونی ورسٹی آف مسی سپی میڈیکل سینٹر' میں کیا گیا ہے جس سے منسلک ڈاکٹر ہنّا گے کے مطابق بچی کا علاج ابتدائی عمر سے ہی شروع کردیا گیا تھا۔
ان کے بقول بچی کو 'ایچ آئی وی' سے مقابلے کے لیے دی جانے والے تین روایتی ادویات کا استعمال اسی وقت شروع کرادیا گیا تھا جب اس کی عمر صرف 30 گھنٹے تھی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچی "عملاً شفایاب" ہوچکی ہے جس کا مطلب ہے کہ مروجہ ٹیسٹوں کے نتیجے میں 'ایچ آئی وی' وائرس کا سراغ نہیں ملا ہے جس کے بعد بچی کو اس مرض کے مرتے دم تک جاری رہنےو الے روایتی علاج معالجے کی ضرورت نہیں رہی۔
ڈاکٹروں کے مطابق مذکورہ بچی کی ماں 'آیچ آئی وی' وائرس کا شکار تھی جس کی تشخیص بچی کی پیدائش کے وقت ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متاثرہ بچی کی ماں میں وائرس کی تشخیص پہلے ہوجاتی تو دوائوں کے ذریعے اس کے رحم میں موجود بچی کو وائرس کی منتقلی روکی جاسکتی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کی پیدائش کے فوراً بعد سے 15 ماہ کی عمر تک 'ایچ آئی وی' کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ادویات دی گئیں جس کے بعد اس کی والدہ نے دوائوں کا استعمال روک دیا تھا۔
دس ماہ گزرنے کے بعد بچی کو اس کے معالج کے پاس دوبارہ لایا گیا جس نے اس کا علاج دوبارہ شروع کرنے کی غرض سے خون کا ٹیسٹ کیا تو پتا چلا کہ بچی میں ایڈز کا وائرس موجود نہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچی کے دیگر ٹیسٹوں کے نتائج سے بھی تصدیق ہوئی ہے کہ اس کے خون میں 'ایچ آئی وی' نہیں رہا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کو مزید نوزائیدہ بچوں پر آزمانے سے قبل اس کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے اور ان کی کامیابی کی صورت میں ایڈز جیسے ناقابلِ علاج مرض پر قابو پانے کی جانب یہ ایک انقلابی پیش رفت ہوگی۔