شام کے شمالی حصے میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک سینیئر راہنما ہلاک ہو گیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا رہا ہے کہ وہ نیویارک اور واشنگٹن میں ہونے والے نائین الیون دہشت گردوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔
یہ ڈرون حملہ ادلب صوبے اور اس کے گردنواح میں امریکہ کی طرف سے کی گئی کارروائیوں کا حصہ تھا۔
اتوار کو ہونے والے ڈرون حملے کے کئی گھنٹوں بعد شدت پسندوں نے اپنی ویب سائٹس پر تصدیق کی کہ ابو الخیر المصری اس میں ہلاک ہو گیا ہے۔ اسے گزشتہ سال ہی القاعدہ کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
المصری القاعدہ کے امیر ایمن الزواہری کا قریبی ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کے بانی راہنما اسامہ بن لادن کا داماد بھی تھا۔ 59 سالہ اس شدت پسند کو اس وقت میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی ایک چھوٹی گاڑی میں محو سفر تھا۔
امریکی حکام نے اس حملے کی تصدیق کی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کا ہدف کون تھا۔
شدت پسندوں کی طرف سے آن لائن جاری کی گئی وڈیو میں ایک تباہ شدہ گاڑی بھی دکھائی گئی جس کے چھت میں بہت بڑا سوراخ بن چکا تھا۔
اس ہلاکت کی سب سے پہلے اطلاع تجزیہ کار چارلس لسٹر کی طرف سے سامنے آئی تھی۔
چارلس ایک کتاب "دی سریئن جہاد" کے مصنف بھی ہیں۔ انھوں نے اس ہلاکت کو "بڑی خبر" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مرنے والا شخص دہشت گرد تنظیم کی خفیہ شوریٰ کونسل کا 1980ء کی دہائی میں اس کے قیام کے وقت سے رکن تھا۔
ابو الخیر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کے ساتھ افغانستان میں شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لیتا رہا، وہ دس سال تک ایران میں قید بھی رہا۔
جولائی 2016ء میں اس نے ایک آڈیو پیغام جاری کیا جس میں شام کے ایک جہادی گروپ جبھۃ النصرہ کی حمایت اور القاعدہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس علیحدگی کو امریکہ اور برطانوی انٹیلی جنس ایجنسیز کے حکام نے ایک چال اور شامی جہادی گروپ کی تنظیم نو کی کوشش قرار دیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ دفاع نے القاعدہ کے ایک اور راہنما ابو ہانی المصری کی بھی ڈرون حملے میں ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔