امریکہ میں ایک طرف کاروبار کھل رہے ہیں اور دوسری جانب کرونا وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ سے معیشت کا زوال بھی جاری ہے۔ اس کا اثر جاب مارکیٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ جون میں 48 لاکھ افراد کو روزگار ملا لیکن دوسری جانب گزشتہ ہفتے 14 لاکھ افراد بیروزگار ہوگئے۔
محکمہ محنت کے مطابق مئی میں بیرزگاری کی شرح 13٫3 فیصد تھی جو جون میں بہتر ہوکر 11٫1 فیصد ہوگئی۔ لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جون کے اعدادوشمار وسط ماہ میں مرتب کیے گئے تھے۔
ملازمتوں اور بیروزگاری میں اضافے کی متضاد خبروں سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ایک دوراہے پر ہے جہاں مختلف مقامات پر بحالی اور بے یقینی دونوں موجود ہیں۔ کچھ کاروبار، سٹور، ریستوران، جمنازیم اور سیلون کھل رہے تھے لیکن جنوبی ریاستوں میں وائرس کے کیسوں میں تیزی سے اضافے نے انھیں دوبارہ بند ہونے یا معمول کی سرگرمیوں میں تاخیر پر مجبور کردیا۔
صدر ٹرمپ نے روزگار میں اضافے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ملازمت حاصل کرنے کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ ترقی کررہی ہے۔ معیشت ہماری توقعات سے زیادہ تیزی سے بحال ہورہی ہے۔ مالی سال کی تیسری سہ ماہی عمدہ ثابت ہوگی۔ اگلا سال روزگار کے حوالے سے شاندار ہوگا۔
کرونا وائرس سے پہلے امریکہ میں بیروزگاری کی شرح 3٫5 فیصد تھی جو 50 سال میں سب سے کم تھی۔ لیکن اس کے بعد ساڑھے تین ماہ میں چار کروڑ 84 لاکھ افراد بیروزگار ہوگئے۔
ریاستوں کے جزوی طور پر کھلنے سے لاکھوں لوگ کام پر واپس آئے۔ لیکن، جنھیں کام نہیں ملا وہ سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ بیروزگار افراد کے لیے 600 ڈالر فی ہفتے کی اضافی امداد جولائی کے آخر میں ختم ہونے والی ہے۔
گزشتہ چار ہفتوں کے دوران اوسطاً ہر ہفتے 15 لاکھ افراد آمدنی کے ذرائع سے محروم ہورہے ہیں۔ معاشی تجزیہ کار اور مالیاتی حکام خود پیش گوئی کررہے ہیں کہ وبا کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے مکمل بحالی میں طویل عرصہ لگے گا۔
مرکزی بینک، فیڈرل ریزرو کے چئیرمین جیروم پاول نے اس ہفتے ایک کانگریس کمیٹی کو بتایا کہ امریکی معیشت کو مستقبل قریب میں غیر معمولی بے یقینی کا سامنا رہے گا اور بحالی کا دارومدار وبا پر قابو پانے سے مشروط ہے۔ لیکن وبا کی صورتحال یہ ہے کہ بدھ کو امریکہ میں50 ہزار سے زیادہ نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی جو ایک دن میں کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ بیشتر ٹیکس گزاروں کو مزید 1200 ڈالر دینے کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن، کئی ری پبلکنز نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس وقت قومی قرضوں کی مالیت 26 ہزار ارب ڈالر ہے۔
اس بارے میں قانون سازی کا کوئی فیصلہ جولائی کے آخر تک متوقع نہیں، کیونکہ وائٹ ہاؤس اور کانگریس وبا کے حالیہ پھیلاؤ اور معاشی بے یقینی کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس نے مئی میں 3 ہزار ارب ڈالر کا پیکج منظور کیا تھا جس سے ریاستوں اور شہروں کو مزید رقوم مل سکتی تھیں، لیکن سینیٹ کے ری پبلکنز اور وائٹ ہاؤس نے اس منصوبے کو مسترد کردیا۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے اور ماہرین صحت خبردار کررہے ہیں کہ آئندہ مہینوں میں مزید دسیوں ہزار لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں۔