افغانستان میں چار سال پہلے لاپتا ہونے والی امریکی خاتون کے والدین نے طالبان سے درخواست کی ہے کہ وہ اسے رہا کر دیں۔
کیٹلان کولمین اور ان کے کینیڈین نژاد شوہر جوشوا بوئیل چار سال قبل کابل کے قریب سے لاپتا ہو گئے تھے اور ان کے خاندان کا ماننا ہے کہ انھیں طالبان نے اغوا کر لیا تھا۔ کیٹلان "گمشدگی کے وقت" حاملہ تھیں اور اس دوران انھوں نے دو بچوں کو بھی جنم دیا ہے۔
کیٹلان کے والدین جیمز اور لِن کولمین کی طرف سے جمعہ کو ایک وڈیو جاری کی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ "ہم بیتابی سے اپنی بیٹی اور نواسوں کو گلے لگانا چاہتے ہیں۔"
انھوں نے افغان طالبان کے نئے سربراہ ملا ہبت اللہ اخونزادہ کو مخاطب کرتے ہوئے "رحم کرنے کا" مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایسے میں جب عیدالفطر بھی آرہی ہے ان کے خاندان کو رہا کیا جائے۔
کولمین خاندان نے آخری مرتبہ اپنی بیٹی کو جولائی 2012ء میں دیکھا تھا جب وہ روس میں کوہ پیمائی کے لیے روانہ ہوئیں اور وسطی ایشیا سے ہوتے ہوئے افغانستان پہنچیں۔
پینسلوینیا سے تعلق رکھنے والے اس جوڑے کی طرف سے گزشتہ سال نومبر میں ایک بھی اپنے خاندان کو لکھا گیا تھا جس میں اپنے زندہ ہونے کا بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔
اس خط سے قبل 2013ء میں کولمین خاندان کو ایک وڈیو موصول ہوئی تھی جس میں کیٹلان اور ان کے شوہر امریکی حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ انھیں طالبان کی قید سے آزاد کروایا جائے۔