امریکہ میں 1961ءمیں منظور کئے جانے والے ایک قانون The foreign Assistance Act کو امریکہ کے تمام بین الاقوامی امدادی پروگراموں کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن امریکی ایوان نمائندگان اور امور خارجہ کمیٹی کے رکن ہاورڈ برمن کہتے ہیں کہ اس قانون میں اصلاح کے ذریعے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد کو نہ صرف مزید مؤثر بلکہ امداد کی فراہمی کے عمل کو مزید شفاف بنایا جا سکتا ہے۔ برمن کے مطابق اس طرز کی اصلاح سے نہ صرف امریکہ بلکہ پاکستان سمیت امریکہ سے امداد حاصل کرنے والے ملکوں کو بھی بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ تجویز کردہ یہ منصوبہ ایک زیادہ مؤثر اور مستعد امدادی نظام قائم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کیونکہ پاکستان بڑے پیمانے پر امریکی امداد حاصل کرتا رہا ہے اور امید ہے کہ کرتا رہے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کےلیے امریکی امدادی پروگرام کی بھی اصلاح ہو گی، اور اسے پاکستانیوں کے لیے زیادہ فائدہ مند بنایا جاسکے گا۔
2002ءسے اب تک امریکہ نے پاکستان کےلیے 20 ارب ڈالر کے لگ بھگ امدادی رقوم مختص کی ہیں۔جن میں سے تقریبا 14 ارب ڈالر فوج اور سیکیورٹی کے لیے دیے گئے تھے، جبکہ غیر فوجی مالی امدادساڑھے چھ ارب ڈالر کے لگ بھگ تھی۔ تجزیہ کار اورجریدے نیشنل جنرنل سے منسلک جیمز کٹ فیلڈ کہتے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے فوجی تعلقات باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں، لیکن یہ کافی نہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اس کی وجہ سے تعلقات نے ایک ایسی سمت اختیار کی ہے جو میرے نزدیک پاکستانی جمہوریت کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اس سال مسلسل مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ریمنڈ ڈیوس کے سی آئی اے کاکنٹریکٹر ہونے کے انکشافات اور اس کے رد عمل میں پاکستان کا اپنی سرحد سے امریکی فوج کے تربیت کاروں اور اہل کاروں کو نکال دینے، اور امریکی سفارت خانے کے بعض افراد کو ویزا نہ دینے کےپاکستانی فیصلے کے بعد امریکی دفتر خارجہ نے تقریبا 800 ملین ڈالرکی امداد معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔کٹ فیلڈ کہتے ہیں کہ پاکستان کو پہلے جیسی قسطوں میں امداد پہنچانے کا عمل اس وقت تک متاثر رہنے کا امکان ہے، جب تک پاکستان امریکی اہلکاروں کواپنے ملک میں واپس آنے کی اجازت نہیں دیتا۔
لیکن جیمز کٹ فیلڈ کہتے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کو ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت رہے گی۔ ان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باوجود حکمت عملی کےلحاظ سے پاکستان اور امریکہ کے بہت سے مشترکہ مفادات بھی ہیں، جن میں پاکستان کو مستحکم دیکھنا بھی شامل ہے۔