واشنگٹن —
امریکہ کے محکمہ ٴہوم لینڈ سکیورٹی نےدو مجوزہ ضابطوں کا اعلان کیا ہے، جِن کا مقصد اعلیٰ ترین ہنرمند تارکین وطن کو اپنی طرف متوجہ کرانا اور اُن کو ہاتھ سے نہ جانے دینا ہے۔
اِن میں سے ایک مجوزہ ضابطے کی رو سے ’ایچ ون بی‘ ویزا کے حامل افراد کی بیوی یا میاں کی میعاد ملازمت میں اضافے کی اجازت دی جائے گی، جن کے لیے اُن کے مالکان گرین کارڈ جاری کرنے کی سفارش کریں گے۔
امریکی کاروباری ادارے غیر ملکی کارکنوں کو ملازمت دیتے وقت H-1Bویزا پروگرام کا سہارا لیتے ہیں، جو سائنس، انجنیئرنگ، کمپیوٹر پروگرامنگ اور دیگر مخصوص پیشہ ور شعبہ جات میں مہارت رکھتے ہوں۔
ایک دوسری تجویز یہ دی گئی ہے کہ وہ گروپ جو انتہائی ہنرمند کارکنوں پر مشتمل ہیں، اُن کے امریکہ میں رہائش میں حائل مشکلات دور کی جائیں، جس میں چلی، سنگاپور اور آسٹریلیا کے ملک شامل ہیں۔
ساتھ ہی، محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ اِن دو اقدام کے نتیجے میں نئے کاروباری اداروں کو انتہائی قابل پیشہ ور مہرین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس اقدام کے ذریعے امریکہ میں نئی سرمایہ کاری آئے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ امریکہ میں دنیا کی اعلیٰ ترین پیشہ ور اور ہنرمند ’ورک فورس‘ آئے۔
امریکہ میں تارکین وطن کا معاملہ منقسم سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دس ماہ قبل، سینیٹ میں ایوان کے دونوں اطراف سے ملک کے امی گریشن نظام میں اصلاحات کی منظورہ دی گئی تھی، جس میں ملک میں رہنے والے ایک کروڑ 15 لاکھ غیر قانونی افرادکے لیے شہریت کا راستہ ہموار ہوا تھا۔
لیکن، ری پبلیکن اکثریت والے ایوان نمائندگان میں، امی گریشن اصلاحات کا بل اب تک رُکا ہوا ہے۔
اس قانون سازی کی وکالت کرنے والے حضرات صدر براک اوباما پر زور دے رہے ہیں کہ اس سلسلے میں وہ کوئی انتظامی اقدام کریں۔
اِن میں سے ایک مجوزہ ضابطے کی رو سے ’ایچ ون بی‘ ویزا کے حامل افراد کی بیوی یا میاں کی میعاد ملازمت میں اضافے کی اجازت دی جائے گی، جن کے لیے اُن کے مالکان گرین کارڈ جاری کرنے کی سفارش کریں گے۔
امریکی کاروباری ادارے غیر ملکی کارکنوں کو ملازمت دیتے وقت H-1Bویزا پروگرام کا سہارا لیتے ہیں، جو سائنس، انجنیئرنگ، کمپیوٹر پروگرامنگ اور دیگر مخصوص پیشہ ور شعبہ جات میں مہارت رکھتے ہوں۔
ایک دوسری تجویز یہ دی گئی ہے کہ وہ گروپ جو انتہائی ہنرمند کارکنوں پر مشتمل ہیں، اُن کے امریکہ میں رہائش میں حائل مشکلات دور کی جائیں، جس میں چلی، سنگاپور اور آسٹریلیا کے ملک شامل ہیں۔
ساتھ ہی، محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ اِن دو اقدام کے نتیجے میں نئے کاروباری اداروں کو انتہائی قابل پیشہ ور مہرین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس اقدام کے ذریعے امریکہ میں نئی سرمایہ کاری آئے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ امریکہ میں دنیا کی اعلیٰ ترین پیشہ ور اور ہنرمند ’ورک فورس‘ آئے۔
امریکہ میں تارکین وطن کا معاملہ منقسم سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دس ماہ قبل، سینیٹ میں ایوان کے دونوں اطراف سے ملک کے امی گریشن نظام میں اصلاحات کی منظورہ دی گئی تھی، جس میں ملک میں رہنے والے ایک کروڑ 15 لاکھ غیر قانونی افرادکے لیے شہریت کا راستہ ہموار ہوا تھا۔
لیکن، ری پبلیکن اکثریت والے ایوان نمائندگان میں، امی گریشن اصلاحات کا بل اب تک رُکا ہوا ہے۔
اس قانون سازی کی وکالت کرنے والے حضرات صدر براک اوباما پر زور دے رہے ہیں کہ اس سلسلے میں وہ کوئی انتظامی اقدام کریں۔