حال ہی میں منظر عام پر آنے والی دستاویزات میں 60 سال قبل ایران کے منتخب جمہوری وزیر اعظم کو ہٹائے جانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے کردار سے متعلق مزید معلومات سامنے آئی ہیں اور یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کس طرح وہاں کے سیاسی اضطراب نے امریکہ کو روس کے اس اتحادی کے خلاف خفیہ آپریشن کرنے کا موقع فراہم کیا۔
ان دستاویزات کے مطابق ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق کو اقتدار سے ہٹانے میں امریکہ اور برطانیہ نے کلیدی کردار ادا کیا اور اسی باعث تہران کا رویہ ان دونوں ملکوں کے لیے ابھی تک تلخ ہے۔
سی آئی اے عوامی سطح پر اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ ’’19 اگست 1953ء کو اس نے ایران کے وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹنے میں معاونت کی تھی۔‘‘
مصدق کو حکومت سے ہٹائے جانے سے ایران کے شاہ رضا پہلوی کے اقتدار کو تقویت ملی۔ لیکن انھیں 1979ء میں آیت اللہ روح اللہ خامنہ ای کے حامیوں کی طرف سے انقلاب کے نتیجے میں اقتدار چھوڑنا پڑا۔
یہ دستاویزات رواں ہفتے جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی نیشنل سکیورٹی آرکائیوز کی ویب سائیٹ پر جاری کی گئیں۔
یہ خفیہ دستاویزات سی آئی اے کی داخلی تاریخ کے بارے میں 1970ء کی دہائی سے متعلق ہیں اور انھیں واشنگٹن میں قائم نیشنل سکیورٹی آرکائیویز نے معلومات تک رسائی کی آزادی کے نئے امریکی قانون کے تحت حاصل کرکے شائع کیا۔
ان دستاویزات کے مطابق ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق کو اقتدار سے ہٹانے میں امریکہ اور برطانیہ نے کلیدی کردار ادا کیا اور اسی باعث تہران کا رویہ ان دونوں ملکوں کے لیے ابھی تک تلخ ہے۔
سی آئی اے عوامی سطح پر اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ ’’19 اگست 1953ء کو اس نے ایران کے وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹنے میں معاونت کی تھی۔‘‘
مصدق کو حکومت سے ہٹائے جانے سے ایران کے شاہ رضا پہلوی کے اقتدار کو تقویت ملی۔ لیکن انھیں 1979ء میں آیت اللہ روح اللہ خامنہ ای کے حامیوں کی طرف سے انقلاب کے نتیجے میں اقتدار چھوڑنا پڑا۔
یہ دستاویزات رواں ہفتے جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی نیشنل سکیورٹی آرکائیوز کی ویب سائیٹ پر جاری کی گئیں۔
یہ خفیہ دستاویزات سی آئی اے کی داخلی تاریخ کے بارے میں 1970ء کی دہائی سے متعلق ہیں اور انھیں واشنگٹن میں قائم نیشنل سکیورٹی آرکائیویز نے معلومات تک رسائی کی آزادی کے نئے امریکی قانون کے تحت حاصل کرکے شائع کیا۔