ایران کی وزارت خارجہ نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے اُنہوں نے بین اقوامی سفارتی آداب کی تما م حدیں پار کر دی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ وہ ایران پر جوہری پابندیوں کے حوالے سے آخری مرتبہ استثنا دے دیں گے جس سے امریکہ اور اُس کے یورپی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو تبدیل کرنے کا آخری موقع مل جائے گا۔ امریکہ نے ایران کی عدلیہ کے سربراہ اور دیگر شخصیتوں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔
روس نے، جو امریکہ، چین ، فرانس، جرمنی اور یورپین یونین کے ساتھ ایران کیلئے اس جوہری معاہدے میں ایک فریق کی حیثیت سے شامل ہے، صدر ٹرمپ کے بیان کو ’’انتہائی منفی‘‘ قرار دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس الٹی میٹم سے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے یورپی اتحادیوں پر شدید دباؤ ہے کہ وہ اگلے 120 دن کے اندر نیا معاہدہ تیار کریں۔
صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف جوہری پابندیوں کیلئے آخری بار استثنا دیتے ہوئے ایران کے 14 اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن میں ایرانی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ صادق لاریجانی بھی شامل ہیں جو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ نے آیت اللہ لاریجانی پر پاندیوں کی شدید الفاظ میں تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ نے اس سلسلے میں بین الاقوامی سفارتی اور اخلاقی آداب کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں طے ہوا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ فی الحال اس معاہدے کو منسوخ نہیں کر رہا ہے ۔ تاہم اُنہوں نے واضح کیا کہ یا تو اس معاہدے کے منفی پہلوؤں کو درست کیا جائے یا پھر امریکہ اس معاہدے سے نکل جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ آخری استثنا ہے اور امریکہ دوبارہ استثنا نہیں دے گا۔