اقوام متحدہ کی رپورٹ آنے کے بعد کہ ایک عشرے سے زائد عرصہ قبل تک ایران ایٹمی ہتھیار تشکیل دینے کی کوششیں کر رہا تھا، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکہ کو کبھی بھی کوئی شک نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا کام کرتا رہا ہے۔
تاہم، کیری نے جمعے کے روز کہا کہ اب اصل معاملہ یہ ہے کہ ایران جولائی میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ دستخط کیے گئے تاریخی جوہری معاہدے پر کس طرح عمل درآمد کرتا ہے۔
کیری نے یونان کے سفارتی دورے کے دوران کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تشکیل سے متعلق اپنا مربوط پروگرام سنہ 2003 کے اواخر تک جاری رکھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی قابل بھروسہ عندیہ نہیں جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ یہ کوششیں سنہ 2009 کے بعد تک جاری رہیں۔
توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ یہ سرگرمیاں ’ابتدائی مراحل اور سائنسی مطالعے، اور چند متعلقہ تکنیکی صلاحیتوں اور استعداد کے حصول سے آگے نہیں بڑھیں‘۔
میڈیا کے اداروں کو صیغہٴ راز کی اِس رپورٹ کی ایک کاپی گذشتہ ہفتے موصول ہوئی تھی۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے اس سمجھوتے پر 14 جولائی کو دستخط کیے، جس میں ایران نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کی رفتار میں ڈرامائی طور پر کمی لائے گا، اور اپنے سینٹری فیوجز کے تعداد میں دو تہائی کمی کرے گا۔ ساتھ ہی، ایران نے عہد کیا ہے کہ وہ عرق کے نئے ری ایکٹر کی ڈیزائن میں تبدیلی لائے گا، تاکہ پلوٹینئیم کی تیاری کی مقدار میں تیزی سے کمی لائی جا سکے، جو جوہری ہتھیاروں کی تشکیل میں ایک اہم عنصر ہے، جو اس تنصیب پر پیدا ہوتا ہے۔
اِس کے عوض امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اِس بات سے اتفاق کیا ہے کہ وہ ایران کے اسلامی جمہوریہ پر عائد پابندیاں ہٹا لیں گے۔