امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے پیر کے روز ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے امریکی مطالبات پورے نہ کیے تو اس کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں لگا دی جائیں گی۔ ان مطالبات میں اپنی جوہری خواہشات سے موثر طور پر علیحدگی، اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنا اور اپنا توسیع پسندانہ رویہ ختم کرنا شامل ہیں۔
ایران کے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد پومپیو نے اسلامی ریاست کے خلاف سخت لب و لہجے میں بات کی ہے جس سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان اختلافات میں مزید گہرے ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی سے متعلق اپنی پہلی تقریر میں پومپیو نے کہا کہ اگر ایران اپنا ناقابل قبول اور غیر پیداواری راستے کو ترک نہیں کرتا تو پابندیوں کا سلسلہ صرف ملک کے لیے ہی نہیں بلکہ اس کے عوام کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی پابندیاں تاریخ کی سخت ترین پابندیاں ہوں گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ بیرونی ملکوں میں ایران کے کارندوں اور اس کے اتحادیوں کو کچل دے گا ۔ انہوں نے ایران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ شام کی خانہ جنگی میں حصہ لینے والی اپنی زیر کمان تمام فورسز کو وہاں سے نکال لے جو صدر بشار الاسد کی پشت پناہی کے لیے وہاں موجود ہیں۔
بظاہر ایسا امکان نہیں ہے کہ ایران امریکی مطالبات پر عمل کرے گا۔ حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا تھا، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔