رسائی کے لنکس

لیبیا کی نئی حکومت کی حمایت میں ویانا میں اجلاس


مغربی طاقتوں کو امید ہے کہ قومی اتفاق رائے سے قائم ہونے والی لیبیا کی حکومت ملک کو متحد کر سکتی ہے جو 2011ء میں لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے افراتفری کا شکار ہے۔

پیر کو ویانا میں ہونے والے سفارت کاروں کے اجلاس میں لیبیا کی نئی حکومت اور اس کو درپیش سلامتی کے چیلنجز کے ساتھ ساتھ لیبیا کی موجودہ صورت حال پر بھی غور کیا جائے گا جو سابق رہنما معمر قذافی کے 2011ء میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے افراتفری کا شکار ہے۔

اس اجلاس کی میزبانی امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اطالوی وزیر خارجہ پاؤلو جنٹیلونی مشترکہ طور پر کریں گے اور اس کا مقصد لیبیا میں قومی اتفاق رائے سے قائم ہونے والی حکومت کی حمایت کرنا ہے جس کے بارے میں مغربی طاقتوں کا خیال ہے کہ وہ لیبیا کو متحد کر سکتی ہے۔

ان مذاکرات سے قبل جان کیری نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے شام کی سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان عارضی جنگ بندی کے لیے سعودی حکومت سے حمایت مانگی۔

یاد رہے کہ خطے کے بحران سے متعلق وسیع مذاکرات منگل کو متوقع ہیں۔

کیری شام کی غیر پائیدار عارضی جنگ بندی کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی جن کا ملک شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسرپیکار باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری 'سعودی پریس ایجنسی' کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اور ان کے سعودی ہم منصب عادل الجبیر نے شام میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کی۔

منگل کو ویانا میں 17 ملکوں پر مشتمل 'سیریئن سپورٹ گروپ' کا اجلاس ہو گا جس میں تعطل کا شکار سیاسی مذاکرات فروری میں طے پانے والی عارضی جنگ بندی کو برقرار رکھنے سے متعلق مشکلات اور اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی امداد کی تقسیم کے مقاصد حاصل نا ہونے کے بارے میں بات ہو گی۔

تاہم شام کی حکومت کی طرف سے ہونے والی حالیہ فوجی پیش رفت کی وجہ سے سیاسی مذاکرات شروع ہونے کا امکان کم ہو گیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ "شام میں ہونے والی تمام پیش رفت صحیح سمت کی طرف نہیں جا رہی ہے۔"

کربی کا یہ بیان جمعہ کو وزیر خارجہ جان کیری کے مشرق وسطیٰ، یورپ اور ایشیا کے دو ہفتے کے دورے پر روانہ ہونے سے تھوڑی دیر پہلے سامنے آیا جس کا محور شام اور لییا کے معاملات ہوں گے۔

شام میں امریکہ اور روس نے فروری میں طے پانے والے عارضی جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی سطح پر عارضی جنگ بندی کی لیے اقدامات کرنے شروع کیے۔

اگرچہ سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم ان کے مابین کشیدگی میں تواتر کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG