جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے دوسری جنگ عظیم میں امریکی ریاست ہوائی کے پرل ہاربر پر اپنے ملک کی طرف سے کیے گئے حملے میں 2400 سے زائد امریکیوں کی ہلاکت پر ان کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو انھوں نے پرل ہاربر کے دورے کے موقع پر سات دسمبر 1941ء کو ہونے والے حملے میں مرنے والے "بہادر مرد و خواتین" کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں جنگ کی ہولناکیوں کو کبھی نہیں دہرانا۔"
"جاپان کے وزیراعظم کے طور پر یہاں جان گنوانے والوں کی روحوں سے پورے خلوص سے تعزیت کرتا ہوں اور اُن لوگوں کی روحوں سے بھی جو یہاں لڑی جانے والی جنگ کے باعث موت کا شکار ہوئے۔"
آبے نے جاپان کے اس حملے پر معذرت نہیں کی، ان کے عملے نے یہ واضح کر دیا تھا کہ ان کے اس دورے کا مقصد اس بات کی عکاسی کرنا ہے کہ جنگ کے بعد سے امریکہ اور جاپان کے تعلقات کس طرح استوار ہوئے ہیں۔
پرل ہاربر اڈے پر منعقدہ تقریب میں آبے امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
دونوں راہنماوں نے یو ایس ایس ایریزونا میموریل میں پھولوں کی چادر چڑھائی اور آنکھیں بند کر کے یہاں کچھ دیر احتراماً خاموش کھڑے رہے۔
صدر اوباما نے اپنے خطاب میں امریکہ اور جاپان کے اتحاد کو ایشیا بحرالکاہل خطے میں امن کی بنیاد اور دنیا میں ترقی کی قوت قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ آبے کی پرل ہاربر پر موجودگی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دو ملکوں اور قوموں میں کیا کچھ ممکن ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ جنگیں ختم کی جا سکتی ہیں اور دشمن اتحادی بن سکتے ہیں۔
"یہ تاریخی موقع مصالحت کی قوت کو ظاہر کرتا ہے۔۔۔ایک یاد دہانی ہے کہ جنگ کے گہرے زخم دوستی اور پائیدار امن سے بھرے جا سکتے ہیں۔"
مئی میں صدر اوباما نے جاپان کے شہر ہیروشیما کا دورہ کیا تھا جہاں 1945ء میں امریکہ نے ایٹم بم گرایا تھا اور اس سے ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ دوسرا ایٹم بم تین دن بعد ناگاساکی پر گرایا گیا اور اس میں 70 ہزار افراد مارے گئے تھے اور جاپان جنگ بند کرنے پر مجبور ہو گیا تھا۔
اوباما بطور امریکی صدر ہیروشیما کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی سربراہ تھے۔
انھوں نے بھی اس دورے کے موقع پر امریکہ کے جوہری حملے پر معذرت نہیں کی تھی۔