رسائی کے لنکس

نائین الیون پر قران نذر آتش کرنے کا منصوبہ ناقابل برداشت ہے: امریکی وزارت خارجہ


نائین الیون پر قران نذر آتش کرنے کا منصوبہ ناقابل برداشت ہے: امریکی وزارت خارجہ
نائین الیون پر قران نذر آتش کرنے کا منصوبہ ناقابل برداشت ہے: امریکی وزارت خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے فلوریڈا کے ایک چھوٹے سے فرقے کے پادری کے اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے کہ وہ نائین الیون کی برسی پر قران کا ایک نسخہ جلانا چاہتا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسے امریکی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو سامنے آنا چاہیے۔

اوباما انتظامیہ نے فلوریڈا کے ایک پادری کے اس منصوبے کو کہ نائین الیون کی برسی کے موقع پر قرآن کے ایک نسخے کو نذر آتش کیا جائے گا، ایک غیر امریکی اور قابل نفرت حرکت قرار دیا ہے۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات پر تشویش ہے کہ اس حرکت سے امریکی فوجیوں، سفارت کاروں اور بیرون ملک سیاحوں کو نقصان پہنچے کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہناہے کہ فلوریڈا کے پادری اور ان کے پیروکاریوں تو اپنے آئینی حقوق کی حد میں ہیں ، جیسا کہ جنگ کے مخالف مظاہرین ماضی میں مظاہروں کے دوران امریکی جھنڈوں کو نذر آتش کرتے رہے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ چرچ اپنی دھمکی پر دوبارہ غورکرے گا اور اپنی اقدار سے ہٹ کر نائین الیون کی برسی منانے کا کوئی اور طریقہ اختیار کرے گا۔ کیونکہ اس عمل سے امریکہ مخالف مظاہروں کو ہوا مل سکتی ہے اور بیرون ملک ممکنہ تشدد کا امکان پیدا ہوسکتا ہے۔

فلوریڈا کے ایونجیلیکل فرقے کے پادری ٹیری جونزکی جانب سے اس منصوبے پر سخت ترین الفاظ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے کہا کہ جس کارروائی کا منصوبہ بنایا گیا ہے، وہ قابل نفرین اور نامناسب ہے اور ایسا نہیں کیا جانا چاہیے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ یہ اشتعال انگیز حرکتیں ہیں۔ یہ اقدار کے دائرے سے باہر ہیں۔ یہ ناقابل برداشت ہیں۔ ان سے اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور ہمیں پتا ہے کہ اس پادری اور اس کمیونٹی نے جو تجویز پیش کی ہے ، اس کے خلاف بہت سے لوگوں نے آواز اٹھائی ہےاوراسے رد کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ امریکی آگے آئیں اور یہ کہیں کہ یہ عمل ہماری امریکی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا اور درحقیقت اس قسم کی حرکتیں اپنے طورپر غیر امریکی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ قرآن کو نذرآتش کرنے سے انتہاپسندی کو ہوا مل سکتی ہے۔

افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریس کے انتباہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس کارروائی کو طالبان پراپیگنڈے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں، ترجمان نے کہا کہ اس قسم کی کارروائیوں سے اسی طرح کا نقصان پہنچ سکتا ہے جیسا کہ ان تصویروں کے جاری کرنے سے پہنچاتھا جن میں عراق کی ابوغریب جیل میں امریکی فوجیوں کو قیدیوں سے بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر نذر آتش کرنے کی کارروائی پر عمل کیا جاتا ہے تو ان کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں لوگ بہرحال اس بات کا احساس کریں گے کہ یہ حرکت امریکیوں کی ایک بہت بڑی اکثریت کے خیالات اور مذہبی رواداری کی امریکی روایات کی عکاسی نہیں کرتی ۔

ان کا کہناتھا کہ اگر یہ کمیونٹی سنیچر کے دن اس مجوزہ کارروائی پرعمل کرتی ہے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بقیہ دنیا ہمارے بارے میں ایک پادری یا 50 پیروکارروں کی حرکتوں کی بنیاد پر رائے قائم نہیں کرے گی۔ بلکہ اس روایت کی بنیاد پر ہمیں پرکھے گی جس کا تعلق ہمارے قیام سے ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ہم نے پورے کے پورے ملکوں یا بحیثیت مجموعی کسی ایک مذہب کو نائین الیون کی کارروائیوں کے لیے ملزم نہیں گردانا۔ اور ہمیں امید ہے کہ بقیہ دنیا فلوریڈا کے ایک نہایت ہی چھوٹے سے گروپ کی حرکتوں پر امریکہ کو مورد الزام نہیں ٹہرائے گی۔

فلوریڈا کے پادری نے کہا ہے کہ بیرون ملک امریکیوں کے خلاف ممکنہ تشدد کے بارے میں وارننگ کا انہیں سنجیدگی سے احساس ہے، تاہم انہوں نے اور ان کے حامیوں نے پختگی سے اپنا ذہن بنا لیا ہے کہ وہ اس قسم کے احتجاج کے منصوبے پر عمل کریں گے۔

XS
SM
MD
LG