امریکہ روس کے ساتھ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے خاتمے کے معاہدے ’انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز‘ (آئی این ایف) سے دست بردار ہوگیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، روس نے نئے میزائلوں کو 'آئی این ایف' معاہدے کی رو سے ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد امریکہ بھی نئے ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔
انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کے تحت دونوں ممالک زمین سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ختم کرنے کے پابند تھے۔
جمعے کو امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے جان بوجھ کر آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کیے جانے کے بعد امریکہ اس معاہدے کا پابند نہیں رہنا چاہتا۔
مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے آئی این ایف معاہدے کی عدم تعمیل سے امریکہ کے مفادات متاثر ہو سکتے ہیں۔ روس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے واضح خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ روس نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم بنائے ہیں اور معاہدے کی تعمیل میں ناکام رہا ہے۔ معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار ماسکو ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پُرامید ہیں کہ دنوں ممالک میں نیا معاہدہ جلد ہو جائے گا۔
جمعرات کو وائس آف امریکہ کے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس نیو کلیئر معاہدے سے متعلق کوئی پیش رفت چاہتا ہے اور وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ میری ایک روز قبل روسی صدر ولادی میر پوٹن سے بات ہوئی، لیکن اس گفتگو میں آئی این ایف معاہدے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان اس معاہدے کے خاتمے کے بعد دنیا جوہری ہتھیاروں کی جنگ کو لگے بریکس سے محروم ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بیلسٹک میزائلوں کا خطرہ بڑھے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام کئی مہینوں سے یہ شکوہ کر رہے ہیں کہ روس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کوئی بات نہیں سُن رہا، جب کہ روسی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ معاہدے کے اصولوں کے مطابق ضابطے میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں جس سے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
یاد رہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان آئی این ایف معاہدہ امریکہ کے سابق صدر رونلڈ ریگن اور روسی سابق صدر میخائل گورباچوف نے 1987 میں کیا تھا جس کی رو سے دونوں ممالک اپنے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام روکنے کے پابند تھے۔