شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کی فضائی کارروائیوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 1171 افراد مارے جا چکے ہیں۔
یہ بات شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم "سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتائی اور ان کے بقول ہلاکتوں کی اس تعداد میں 52 عام شہری بھی شامل ہیں۔
لیکن اس تنظیم کے شام میں موجود کارکنوں کا کہنا ہے کہ ستمبر کے اواخر میں شدت پسندوں کے خلاف شروع ہونے والی بین الاقوامی مہم میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
عبد الرحمان کا کہنا تھا کہ "کارکنوں کو کارروائی والے علاقوں تک رسائی میں مشکل کے باعث یہ فرق ہو سکتا ہے اور دولت اسلامیہ بھی اپنے جانی نقصان کے بارے میں بتانے سے گریز کرتی ہے۔"
انھوں نے بتایا کہ مرنے والوں میں 1046 دولت اسلامیہ کے شدت پسند تھے۔
رواں سال دولت اسلامیہ نے عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔
امریکہ نے اس گروپ کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر ان کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔ اتحادیوں میں عرب ممالک بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق ستمبر کے اواخر سے 15 دسمبر تک امریکہ نے شام میں دولت اسلامیہ کے اہداف پر 488 فضائی کارروائیاں کیں۔
سیریئن آبزرویٹری کی طرف سے جاری کیے گئے ہلاکتوں کے اعداد و شمار میں عراق میں کی جانے والی کارروائیوں میں مرنے والے شامل نہیں ہیں۔