امریکی قیادت میں شام اور عراق میں داعش کے شدت پسند گروپ کو ہدف بنانے والے اتحاد نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ سنہ 2014 کے بعد سے اب تک کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں 801 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اتحاد کی جانب سے ماہانہ چھان بین پر مشتمل تازہ ترین بیان میں دیے گئے ہیں؛ جس کا مقصد فضائی کارروائی کے نتیجے میں ممکنہ سولین ہلاکتوں پر نگاہ رکھنا ہے۔
اکتوبر میں، اتحاد نے کہا تھا کہ اُس کی جانب سے ایسی 64 رپورٹوں کی تفتیش کی گئی ہے جِن میں سے پانچ کو قابلِ اعتماد گردانہ گیا، جن کی وجہ سے 15 ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ مزید 695 رپورٹوں کی چھان بین کی جارہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’کیے گئے تمام اقدام پر ہم اپنے آپ کو قابلِ احتساب گردانتے ہیں، جن کے نتیجے میں غیردانستہ طور پر سولین ہلاک یا زخمی ہوئے ہوں۔ ہم سولین ہلاکتوں کے بارے میں تمام رپورٹوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور تمام اطلاعات کی باریک بینی سے چھان بین کی جاتی ہے‘‘۔
بیرونی گروپوں کا کہنا ہے کہ عراق میں 2014ء کے اگست میں بم کارروائی کا آغاز ہوا، جب کہ ایک ماہ بعد شام میں فضائی حملے شروع کیے گئے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاکتیں اتحاد کی جانب سے دیے گئے اعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔