رسائی کے لنکس

امریکہ کا اردن میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا فیصلہ


امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اردن کی درخواست پر امریکی فضائیہ کے 'ایف 16' طیاروں کا ایک دستہ اور پیٹریاٹ میزائل اردن ہی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکہ اور اردن کی مشترکہ فوجی مشقیں ختم ہونے کے بعد امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس کے کچھ فوجی اور ہتھیار اردن ہی میں موجود رہیں گے۔

امریکی حکام کے مطابق اردن میں فوجیوں اور اسلحے کی موجودگی کا فیصلہ پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اردن کو لاحق ہونے والے خطرات سے نبٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کے بقول اردن کی درخواست پر امریکی فضائیہ کے 'ایف 16' طیاروں کا ایک دستہ اور پیٹریاٹ میزائل اردن ہی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی ملکوں کی دو ہفتوں پر محیط مشترکہ فوجی مشقیں جمعرات کو اردن میں ختم ہوئی ہیں۔

امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ مشقوں میں شریک فوجی دستوں اور بھاری ہتھیاروں میں سے بعض کو اردن ہی میں رکھنے سے مقامی سیکیورٹی فورسز کو مدد ملے گی جو شام میں جاری بحران کے اثرات کو اردن کی سرحدوں تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

دو ہفتوں پر محیط فوجی مشقوں کے دوران میں امریکی، اردنی اور خطے کے دیگر ملکوں کے فوجیوں نے بحری، بری اور فضائی ، تینوں محاذوں پر لڑائی کی صلاحیتوں کا مظاہرہ اور انہیں مزید بہتر بنانے کی مشق کی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے مشقوں کے اختتام کے بعد بھی 'ایف – 16' طیاروں اور 'پیٹریاٹ میزائلوں' کو اردن ہی میں رکھنے کا فیصلہ شام کی حکومت کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے داخلی بحران کو اپنی سرحدوں میں ہی محدود رکھے۔

اس سے قبل امریکہ اور 'نیٹو' ممالک شام سے ہونے والی کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی کے تدارک اور جوابی حملے کے لیے ترکی کو بھی 'پیٹریاٹ میزائل' فراہم کرچکے ہیں۔

یہ قیاس آرائی بھی کی جارہی ہے کہ امریکہ کی جانب سے اردن میں جنگی طیاروں کی تعیناتی اور میزائلوں کی تنصیب شام کی فضائی حدود میں 'نو فلائی زون' کے ممکنہ قیام کی پیش بندی بھی ہوسکتی ہے۔
XS
SM
MD
LG