رسائی کے لنکس

مڈٹرم امریکی انتخابات: بڑے ترین سیاسی نام میدان میں


مڈٹرم امریکی انتخابات: بڑے ترین سیاسی نام میدان میں
مڈٹرم امریکی انتخابات: بڑے ترین سیاسی نام میدان میں

امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں صرف دو ہفتے باقی ہیں اور ملک کی دونوں بڑی پارٹیوں کے نامور رہنما انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ سیاسی پنڈت اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ شاید ڈیموکریٹس کانگریس اور سینیٹ دونوں ایوانوں میں اکثریت کھو سکتے ہیں۔

ڈیلاوئر امریکی نائب صدر جوزف بائیڈن کی آبائی ریاست ہے۔ سینٹ کی جس سیٹ سے وہ جیتا کرتے تھے اس پر اب آمنے سامنے ہیں ڈیموکریٹک امیدوار کرس کونز اور ری پبلیکن کرسٹین او ڈانل ۔ اس ریاست کے انتخابات کو پورے امریکہ میں غور سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ ریاست ڈیموکریٹس کی ریاست کے طور پر جانی جاتی ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس مرتبہ یہاں سے پرائمری جیتنے والی ری پیلیکن امیدوار کرسٹین او ڈانل ایک انتہائی قدامت پسند امیدوار ہیں اور انہیں ٹی پارٹی موومنٹ کی حمایت بھی حاصل ہوئی تھی۔ ٹی پارٹی موومنٹ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ایک تیسری قوت کے طور پر ابھری ہے اور اوباما مخالف ووٹرز کو باہر نکالنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ ایسے امیدواروں کی حمایت کر رہی ہے جو زیادہ قدامت پسند ہیں چاہے وہ سیاست میں نئے ہی کیوں نہ ہوں۔

لنڈسی ہوف میں کمیونی کیشن سپیشلسٹ ہیں وہ کہتی ہیں کہ سارہ پیلن نے اس سوچ کو تبدیل کر دیا ہے کہ خواتین امیدوار صرف سیاستدان ہوں۔ ان کے مطابق سارہ پیلن نے خواتین امیدواروں کو یہ موقع دیا کہ وہ سیاست کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کی بھی بات کریں۔

ٹی پارٹی موومنٹ، صدر اوباما کی بیشتر پالیسیوں سمیت حکومت کے اخراجات پر سخت تنقید کرتی ہے۔ مگر یونیورسٹی آف ڈیلاوئر میں سینٹر فار پولیٹکل کمیونیکیشن کے ڈاریکٹر رالف بگ لیٹر کہتے ہیں کہ مجموعی طور پر ووٹرز نہ صرف حکومت بلکہ ان ری پبلیکنز سے بھی ناراض ہیں جو واشنگٹن کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس مرتبہ کی انتخابی مہم میں بیشتر ووٹروں کے لیے باہر نکلنے کی ایک بڑی وجہ ان کا یہ احساس ہے کہ ان کے منتخب نمائندے درست اقدامات نہیں کر رہے۔ امریکی ان سب سے ناراض ہیں جو ایوانِ اقتدار میں موجود ہیں یعنی ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹس دونوں اور وہ کرپٹ سیاستدانوں کو باہر نکالنا چاہتے ہیں۔

ڈیموکریٹس بھی کانگریس اور سینیٹ کے لیے اپنے امیدواروں کو کامیابی دلانے کی خاطر انتخابی مہم زور و شور سے چلا رہے ہیں اور گزشتہ دو سال میں پہلی مرتبہ صدر اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما بھی انتخابی مہم میں شامل ہو گئی ہیں۔ اور اب تک ریاست اوہائیو، نیو یارک اور کنکٹی کٹ میں انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لے چکی ہیں۔

صدر اوباما مڈل کلاس کو اوپر لانے کے نعرے کے ساتھ ری پبلیکنز کی قدامت پسند سوچ پر حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امریکی تاریخ کے عظیم ری پبلیکن صدر ابراہم لنکن شاید آج ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی بھی نہ جیت پاتے۔

انتخابات کا دن قریب آ رہا ہے۔ دونوں جماعتیں اپنے بڑے سیاسی ناموں کو میدان میں لے آئی ہیں۔ ری پبلکنز کی طرف سے 2008 کے انتخاب کے صدارتی امیدوار جان مکین، ان کی نائب امیدوار سارہ پیلن جبکہ صدر براک اوباما کی اہلیہ سمیت سابق ڈیموکریٹ امریکی صدر بل کلنٹن بھی انتخابی مہم کا حصہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG