امریکہ کے وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے مقابلے پر سب سے مضبوط دفاع عراق میں ایک مضبوط اور تمام فریقوں کی نمائندہ حکومت کا قیام ہے۔
بدھ کو امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی کے ہمراہ ایوانِ نمائندگان کی 'آرمڈ سروسز کمیٹی' کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے ایش کارٹر نے کہا کہ امریکہ داعش کے مقابلے کے لیے عراق سے مضبوط عزم کے اظہار کا متقاضی ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ انہوں نے عراقی رہنماؤں پر واضح کردیا ہے کہ امریکہ پہلے سے کہیں بڑھ کر ان کی مدد کے لیے تیار ہے لیکن ہم شدت پسندوں کے مقابلے پر عراقی حکومت کے تمام حصہ داروں کی جانب سے بھی عزم اور یکسوئی کا مظاہرہ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کمیٹی کےا رکان کو بتایا کہ عراق اور شام میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکہ کی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں کے نتیجے میں شدت پسندوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور مختلف محاذوں پر جنگجو جمع کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
لیکن ایش کارٹر نے تسلیم کیا کہ شدت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائی فضائی حملوں کی طرح موثر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے مقابلے میں عراق کی سکیورٹی فورسز کی کارکردگی ملی جلی ہے جس کے کچھ دستوں کی سرفروشی، ان کے بقول، قابلِ تعریف ہے جب کہ دیگر شدت پسندوں کا سامنا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ عراق میں داعش کی مکمل شکست کے لیے ضروری ہے کہ عراق کی مقامی فورسز شدت پسندوں سے جان لگا کر لڑیں اور برسرِ زمین اپنی کامیابیوں کا دفاع کرنے کی قابلیت پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس کام میں امریکہ کا کردار صرف ایک محرک اور سہولت کار کا ہے اور وہ عراق کی زمینی فوج کا متبادل نہیں بن سکتا۔
ایش کارٹر نے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ نے رواں موسمِ گرما کے اختتام تک 24 ہزار عراقی فوجیوں کو لڑائی کی تربیت دینے کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکہ کا تربیتی مشن تربیت کے حصول کے خواہش مند مقامی اہلکاروں کی قلت کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔
ایش کارٹر کے بقول اب تک عراقی فوج کے صرف سات ہزار اہلکاروں نے عراق میں موجود امریکی مشن سے تربیت کے لیے رجوع کیا ہے جب کہ انسدادِ دہشت گردی فورس کے دو ہزار اہلکاروں کو بھی امریکی اہلکار تربیت فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کمیٹی کے ارکان کو عراق میں امریکی فوج کی مصروفیات اور داعش کے خلاف مہم میں امریکی اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی ملکوں کی جانب سے داعش کو مکمل شکست دیے بغیر شدت پسند تنظیم کے خلاف فیصلہ کن فتح حاصل نہیں کی جاسکتی۔