پینٹاگان کی ترجمان، ڈینا وائٹ کا کہنا ہے کہ شام میں امریکہ کا مشن داعش کو شکست دینا ہے، جس سلسلے میں قابلِ قدر پیش رفت حاصل کی گئی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کی نامہ نگار، کارلا باب کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔
ڈینا وائٹ نے کہا ہے کہ اِس سلسلے میں ’’کسی ابہام کی کوئی گنجائش نہیں‘‘، اور یہ کہ ’’ہمارے مقاصد واضح ہیں‘‘۔
اُن سے پوچھا گیا تھا آیا شام کے ایک لڑاکا طیارے اور دو ایرانی ساختہ ڈرونز کو مار گرائے جانے سے لڑائی کی شدت میں اضافے کا خطرہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’’ہم اپنا اور اپنے اتحادی ساجھے داروں کے دفاع کا حق رکھتے ہیں؛ اور تنازع میں کسی طرح کی کشیدگی کی صورتِ حال سے فوری طور پر نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے روس کے ساتھ ’ہاٹ لائن‘ پر گفتگو کا دروازہ کھلا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہاٹ لائن کا استعمال ’’ایک مؤثر طریقہٴ کار ہے‘‘۔
قطر کی صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر پینٹاگان ترجمان نے وزیر دفاع جِم میٹس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورت حال پر امریکہ کو طویل عرصے سے تشویش لاحق رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت داعش کے خلاف کارروائیاں قطر کے باہر سے کی جا رہی ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ بنیادی طور پر، قطر کا معاملہ سفارتی نوعیت کا ہے۔
بقول ترجمان، ’’ہماری تشویش میں اضافہ ہوگا اگر قطر کا تعطل طویل عرصے تک جاری رہتا ہے۔