وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مصر کی اخوان المسلمین تنظیم کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارا سینڈرز نے ایک اِی میل میں تحریر کیا ہے کہ ’’صدر نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم اور اس معاملے پر تشویش رکھنے والے خطے کے سربراہان کے ساتھ مشاورت کی ہے اور یہ معاملہ اب داخلی مراحل سے گزر رہا ہے‘‘۔
مصر کی سب سے قدیم اسلام پرست تحریک کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے امریکہ اخوان المسلمین کے کسی فرد یا گروپ کے ساتھ روابط کی بنا پر اُن کے خلاف تعزیرات عائد کر سکے گا۔
اس اعلان سے تین ہفتے قبل ٹرمپ نے مصر کے ہم منصب عبدالفتح السیسی کی واشنگٹن میں میزبانی کی تھی، جس موقعے پر اُنھوں نے سیسی کو ’’عظیم صدر‘‘ کہہ کر مخاطب کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکہ۔مصر تعلقات کبھی اتنے مضبوط نہیں تھے۔
اُسی وقت متعدد امریکی قانون سازوں، بین الاقوامی سیاست دانوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مصر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر سیسی پر نکتہ چینی کی تھی؛ جب کہ حالیہ دنوں کے دوران اس بات پر تنقید کی گئی ہے کہ اُنھوں نے متنازع ریفرنڈم کے ذریعے اپنی صدارتی میعاد کو 2030ء تک بڑھانے کی گنجائش پیدا کر دی ہے۔
مصر میں ریفرنڈم کے خلاف منظم مخالفت تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ متعدد معروف شخصیات، کاروباری حضرات اور ذرائع ابلاغ کے ادارے موجوہ حکومت کے ساتھ قربت رکھتے ہیں۔
ملک میں اخوان المسلمین کو 2013ء میں کالعدم قرار دیا گیا تھا، جب موجودہ صدر سیسی نے صدر محمد مرسی کو سبک دوش کیا تھا۔ تب سے سیسی اپنے ملک میں لبرل اور اسلام پرست، دونوں ہی قسم کے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے رہے ہیں۔