رسائی کے لنکس

امریکی مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے، اہلکار کا اعتراف


نیو یارک میں نوجوان امریکی مسلم لڑکیاں " آئی ایم مسلم " ریلی میں
نیو یارک میں نوجوان امریکی مسلم لڑکیاں " آئی ایم مسلم " ریلی میں

گزشتہ 10 برسوں کے دوران محکمہ انصاف کی جانب سے تشدد، دھمکیوں اور بدمعاشی کی 800 سے زیادہ ایسی شکایات کی تحقیقات کی گئیں جن کا براہِ راست نشانہ مسلمان تھے

امریکی محکمہ انصاف کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ میں بسنے والے مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

اسسٹنٹ اٹارنی برائے شہری حقوق تھامس پیریز نےمنگل کے روز امریکی سینیٹ کی سب کمیٹی برائے 'آئین، شہری و انسانی حقوق' کے ارکان کو بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران محکمہ انصاف کی جانب سے تشدد، دھمکیوں اور بدمعاشی کی 800 سے زیادہ ایسی شکایات کی تحقیقات کی گئیں جن کا براہِ راست نشانہ مسلمان تھے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ شکایات کی تحقیقات کیلیے وفاقی اداروں نے مقامی استغاثہ کے ساتھ مل کر کام کیا اور ان میں ملوث 45 ملزمان پر فردِ جرم بھی عائد کی گئی۔

پیریز کا کہنا تھا کہ امریکی معاشرے میں مسلم مخالف جذبات کے پروان چڑھنے کے باعث نئی مساجد کی تعمیر پہ کھڑے ہونے والے تنازعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ انصاف کی جانب سے مئی 2010 کے بعد سے اب تک مساجد کے خلاف واقعات اور امتیازی سلوک کے 14 سے زائد شکایات درج کرائی گئیں جن کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ان کے بقول گزشتہ دس سالوں کے دوران پیش آنے والے اس قسم کے واقعات کی کل تعداد 10 تھی۔

سماعت کے دوران کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین ڈک ڈربن نے اہم شخصیات کی جانب سے کی جانے والی غیر محتاط بیان بازی کو امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف "امتیازی سلوک کے زرخیز ماحول" کی پیدائش کی وجہ قرار دیا۔

سینیٹر ڈربن کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی سماعت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔

تاہم سماعت کے دوران کمیٹی کے ری پبلکن رکن سینیٹر لنڈسےگراہم نےخبردار کیا کہ امریکہ میں مقیم مسلمانوں کی جانب سے دہشت گردی کے خطرات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر گراہم نے امریکی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ"انتہا پسندوں کی جانب سے نوجوان مسلمانوں کو بھرتی کرنے کی کوششوں کے خلاف کی جانے والی اس لڑائی میں شریک" ہوں۔

XS
SM
MD
LG