امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہاہے کہ اگر شمالی کوریا کے راہنما اپنا رویہ تبدیل کرکے اپنے عوام کو اولیت دیں تو واشنگٹن اس کے ساتھ سفارتی انداز میں معاملات طے کرے گا۔
وہ جمعے کے روز بیجنگ میں امریکہ اور چین کے درمیان دوطرفہ امور سے متعلق سالانہ کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔
مز کلنٹن نے کہا کہ اگر پیانگ یانگ اپنے شہریوں کو خوراک اور تعلیم کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرے اور بین الاقوامی برداری میں پھر دوبارہ شامل ہوجائے تو امریکہ اس کا خیرمقدم کرے گا اور اس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
وزیر خارجہ نے چین کے کردار کو بھی سراہا جسے دنیا کے اس الگ تھلک اور افلاس زدہ ملک کا اہم اتحادی کی حیثیت حاصل ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دنیا کی یہ دونوں سپر پاورز پیانگ یانگ کو اپنی جارحیت پر مبنی پالیساں ترک کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گی۔
فروری میں امریکہ اور شمالی کوریا ایک معاہدے پر پہنچ گئے تھے جس کے تحت شمالی کوریا نے خوراک کی امدا کے بدلے اپناجوہری ہتھیاروں اور میزائل پروگرام معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
واشنگٹن نے گذشتہ ماہ شمالی کوریا کی جانب سے کئی مراحل پر مشتمل راکٹ لانچ کرنے کے تجربے کے بعد اپنا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔
پیانگ یانگ کا کہناہے کہ وہ راکٹ کے ذریعے اپنا موسمیاتی سٹیلائٹ زمین کے مدار میں پہنچانے کا تجربہ کررہاتھا، لیکن اوباما انتظامیہ کا موقف ہے کہ وہ درحقیقت طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کاتجربہ تھا۔
شمالی کوریا کا یہ تجربہ ناکام ہوگیا تھا اور راکٹ اپنے داغے جانے کے صرف دو منٹ کے اندر ہی فضا میں پھٹ گیا تھا۔