امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں پلوامہ واقعہ کے بعد خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد میں ترجمان دفترخارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے 26 فروری کو کی جانے والی فضائی حدود کی خلاف ورزی ناصرف پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی تھی بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی منافی تھی۔ ان کے مطابق اس جارحیت کے خلاف پاکستان کا جواب اپنے حق حفاظت کے تحت تھا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اس موقع پر امریکی مشیر کا کہنا تھا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوکے ہمراہ شمالی کوریا کی قیادت کے ساتھ انتہائی اہم مذاکرات میں مصروف تھے لیکن اس کے باوجود وہ دونوں پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدہ صورتحال کے سبب دونوں ممالک کی قیادت کے ساتھ رابطے میں رہے تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان پلوامہ حملہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے 26 فروری کو بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور بالا کوٹ کے علاقہ میں مدرسہ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا، جس کے جواب میں اگلے دن پاکستان نے دو بھارتی جہازوں کو مارگرانے کا دعویٰ کیا اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرلیا جسے بعد میں جذبہ خیرسگالی کے تحت واپس کر دیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق اس بات چیت کا مقصد پاکستان کی طرف سے امریکہ کو پاکستان بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستانی مؤقف سے آگاہ کرنا تھا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق جان بولٹن نے خطے میں امن و امان کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے افغان امن عمل میں پاکستان کے موثر کردار کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں نے اس سلسلے میں مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔