امریکہ کے صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے شام کے خلاف فوجی کارروائی سے متعلق حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ شام کے عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ ’’انسانی وقار‘‘ پر براہ راست حملہ اور امریکی سلامتی کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ تھا۔
اپنے ہفتہ وار خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسی بنا پر انھوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کی منظوری دینے کا کہا تھا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام پر فوجی کارروائی میں ’’امریکی زمینی فوج‘‘ استعمال نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ’’محدود‘‘ ہوگی اور اس کا مقصد شامی حکومت کی اپنے شہریوں کے خلاف زہریلی گیسوں کے استعمال کی قابلیت کو ختم کرنا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ہونے والے ایک حملے میں صدر بشار الاسد کی فورسز نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جس میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
شام ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
صدر اوباما کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر شام کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم وہ اس اقدام کی کانگریس سے منظوری کے منتظر ہیں۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ شام کے عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ ’’انسانی وقار‘‘ پر براہ راست حملہ اور امریکی سلامتی کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ تھا۔
اپنے ہفتہ وار خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسی بنا پر انھوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کی منظوری دینے کا کہا تھا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام پر فوجی کارروائی میں ’’امریکی زمینی فوج‘‘ استعمال نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ’’محدود‘‘ ہوگی اور اس کا مقصد شامی حکومت کی اپنے شہریوں کے خلاف زہریلی گیسوں کے استعمال کی قابلیت کو ختم کرنا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ہونے والے ایک حملے میں صدر بشار الاسد کی فورسز نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جس میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
شام ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
صدر اوباما کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر شام کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم وہ اس اقدام کی کانگریس سے منظوری کے منتظر ہیں۔