واشنگٹن —
توانائی کے عالمی ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2017ء تک امریکہ خام تیل کی پیداوار میں سعودی عرب کو پیچھے چھوڑ کر تیل نکالنے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آجائے گا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کی حالیہ پیش گوئی ادارے کی ماضی کی اپنی ہی رپورٹوں کے قطعی برعکس ہے جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب 2035ء تک دنیا میں خام تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کی اپنی حیثیت برقرار رکھے گا۔
اپنی تفصیلی سالانہ رپورٹ میں 'آئی ای اے' کا کہنا ہے کہ امریکہ میں توانائی کے ذخائر کی بازیافت اور ان کی ترقی کی عمل تیزی سے جاری ہے جس کے اثرات صرف شمالی امریکہ اور توانائی کی عالمی صنعت پر ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں آگے بھی محسوس کیے جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن درآمد کرنے والے دیگر ممالک کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درآمدات پر انحصار بڑھے گا۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ کی تیل کی درآمدات میں بدستور کمی آرہی ہے اور 2035ء تک امریکہ ایندھن کی اپنی تقریباً تمام تر ضروریات داخلی ذخائر سے پوری کرنے کے قابل ہوچکا ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکہ اس وقت اپنی ایندھن، یعنی تیل و گیس کی ضروریات کا تقریباً 20 فی صد بیرونی دنیا سے درآمد کرتا ہے۔
اس وقت تیل اور گیس کی پیداوار میں بالترتیب سعودی عرب اور روس دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ تاہم عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ 2015ء تک گیس کی پیداوار میں روس کو بہت پیچھے چھوڑ جائے گا جب کہ 2017ء تک دنیا میں سب سے زیادہ تیل نکالنے والا ملک بھی بن چکا ہوگا۔
'آئی ای اے' کے مطابق امریکہ میں تیل کی پیداوار 2015ء تک 10 ملین بیرل یومیہ ہوجائے گی جب کہ 2020ء تک یہ پیداوار 1ء11 ملین بیرل یومیہ تک بڑھ جانے کی توقع ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار 2015ء میں 9ء10 ملین بیرل ہوگی جو 2020ء تک گھٹ کے 6ء10 ملین بیرل تک آجائے گی۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کی حالیہ پیش گوئی ادارے کی ماضی کی اپنی ہی رپورٹوں کے قطعی برعکس ہے جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب 2035ء تک دنیا میں خام تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کی اپنی حیثیت برقرار رکھے گا۔
اپنی تفصیلی سالانہ رپورٹ میں 'آئی ای اے' کا کہنا ہے کہ امریکہ میں توانائی کے ذخائر کی بازیافت اور ان کی ترقی کی عمل تیزی سے جاری ہے جس کے اثرات صرف شمالی امریکہ اور توانائی کی عالمی صنعت پر ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں آگے بھی محسوس کیے جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن درآمد کرنے والے دیگر ممالک کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درآمدات پر انحصار بڑھے گا۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ کی تیل کی درآمدات میں بدستور کمی آرہی ہے اور 2035ء تک امریکہ ایندھن کی اپنی تقریباً تمام تر ضروریات داخلی ذخائر سے پوری کرنے کے قابل ہوچکا ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکہ اس وقت اپنی ایندھن، یعنی تیل و گیس کی ضروریات کا تقریباً 20 فی صد بیرونی دنیا سے درآمد کرتا ہے۔
اس وقت تیل اور گیس کی پیداوار میں بالترتیب سعودی عرب اور روس دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ تاہم عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ 2015ء تک گیس کی پیداوار میں روس کو بہت پیچھے چھوڑ جائے گا جب کہ 2017ء تک دنیا میں سب سے زیادہ تیل نکالنے والا ملک بھی بن چکا ہوگا۔
'آئی ای اے' کے مطابق امریکہ میں تیل کی پیداوار 2015ء تک 10 ملین بیرل یومیہ ہوجائے گی جب کہ 2020ء تک یہ پیداوار 1ء11 ملین بیرل یومیہ تک بڑھ جانے کی توقع ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار 2015ء میں 9ء10 ملین بیرل ہوگی جو 2020ء تک گھٹ کے 6ء10 ملین بیرل تک آجائے گی۔