پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن میں تباہ ہونے والے جدید امریکی ہیلی کاپٹر کے ملبے تک چین کو رسائی دینے کی اطلاعات میں ”کوئی صداقت نہیں ہے“۔
پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کے حصے فوری طور پر امریکہ کو واپس کردیے گئے تھے اور اس دوران ان کی مکمل حفاظت کی گئی۔
”کسی کو بھی ہیلی کاپٹر تک رسائی نہیں دی گئی۔ خبر میں بے نام امریکی عہدے داروں کا حوالہ دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اخباری خبر کے حقائق کی کسی نے تصدیق نہیں کی ہے۔ “
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ممکنہ طور پر چین کے انجینئروں کو ہیلی کاپٹر کے ملبے تک رسائی دی تھی۔ حکام کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس سروس نے چینی انجینئرز کو ریڈار کی نظروں میں نہ آنے والی ٹیکنالوجی کے حامل سٹیلتھ ہیلی کاپٹر کے ملبے کی تصویریں بنانے کی اجازت دی۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن کے دوران یہ ہیلی کاپٹر دیوار سے ٹکرا کر گر گیا تھا جسے آپریشن میں شامل فورسز نے تباہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر ہیلی کاپٹر کی دم کا ایک بڑا حصہ محفوظ رہا تھا۔
پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اس واقعے کے تھوڑے عرصے بعد اس نے یہ عندیہ ظاہر کیا تھا کہ وہ چین کو امریکی ہیلی کاپٹر کے ملبے کا معائنہ کرنے کی اجازت دے گا۔
امریکی حکام کاکہنا ہے کہ انھوں نے اس بابت پاکستانی ہم منصبوں سے تبادلہ خیال کیاہے مگر انھوں نے ملبہ کسی غیر ملکی حکومت کو دکھانے سے انکار کیاہے ۔
امریکی سینیٹر جان کیری نے بن لادن کے خلاف آپریشن کے دو ہفتے بعد پاکستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ امریکہ کو واپس کردے گا۔ یہ ملبے کی تصاویر بڑی تعداد میں انٹر نیٹ پر تقسیم کی گئیں۔
پاکستان نے اس خفیہ آپریشن پر شدیدتنقید کرتے ہوئے اسے اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قراردیا تھا اور دونوں ملکوں کے درمیان جنوری میں لاہور میں دو شہریوں کی امریکی سی آئی اے کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔
پاکستان اپنے قبائلی علاقوں میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف بھی احتجاج کرتا آیا ہے۔